⚔ 3.باطل اور اطاعتِ امیر⚔


حق کے سفر میں آگے بڑھنے کے لیئے اپنے امیر و رہنما کی بلا چوں چراں اطاعت میں ہی کسی بھی پیروکار کی فلاح کا راز پوشیدہ ہے۔
باطل اس اطاعت کی وجہ سے فلاح کے راستے پر بڑھتے قدموں کو روکنے کے لیے پیروکار کے دل میں بے بنیاد سوال، بلاوجہ کے وہم اور وسوسے پیدا کرتا ہے۔ پھر ان کے جواب مل جانے پر بھی انہی سوچوں میں الجھائے رکھتا ہے تاکہ حق کی راہ کا مسافر اپنے امیر و رہنما کا فیض پا کر فلاح کے راستے پر مزید آگے نہ بڑھ سکے۔ اور باطل کے شکنجے میں پھنس کر دوبارہ سے اپنے لیے خسارے کا سودا کرلے۔
حقیقت یہ ہے کہ خالص اللہ والے اپنے پیروکاروں کو کبھی بھی اپنی اطاعت کے لیے مجبور نہیں کرتے ہیں۔ لیکن یہ بلاچوں چراں اطاعت پیروکاروں کے لیے آزمائش بھی ہوتی ہے اور اپنے ہادی و رہبر کی نگاہ لطف و کرم لوٹنے کا سبب بھی۔
جو کوئی جس قدر دل سے اطاعت میں جاتا ہے اتنا ہی یہ اطاعت اس کے لیے اپنے رہنما کی خاص نظر کرم سے بہرہ مند ہونے کا باعث بنتی ہے۔یوں حق کے راستے کا مسافر اس نظر کرم کے صدقے حق کا سفر تیزی سے جاری رکھتے ہوئے لمحہ لمحہ اپنی منزل کے قریب تر ہوتا جاتا ہے۔
باطل اسی لطف و کرم سے فیض یابی اور منزل کے قریب ہونے میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے کسی نہ کسی طرح سے پیروکار کو اپنے رہبر اور رہنما کی اطاعت سے ہٹانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔باطل کے اس حملے سے لمحہ بالمحہ بر سر پیکار رہنے کے لیے اپنے دل کو اپنے رہبرورہنما کی اطاعت میں جھکا کر رکھیں اور بلا چوں چراں ان کے احکام کو بجا لائیں تاکہ باطل کبھی آپ کو اپنے رہنما سے دور کرکے آپ کے حق کی آشنائی کے سفر کو روکنے کی اپنی چال میں کامیاب نہ ہو سکے۔