⚔5۔باطل اور علم و عمل⚔


اللہ کے راستے پر سفر کرتے ہوئے ہمیں اپنے رہبر سے جو علم عطا ہوتا ہے وہ ہمارے لیے عمل کی راہ کھول کر سفر کو تیز کرتا ہے مگر باطل یہاں بھی اپنا گر آزماتا ہے۔ اور ہمیں اس عطا کردہ علم میں پھنسا کر عمل کی راہ پر چلنے سے باز رکھ کر قربت کے سفر کو متاثر کرتا ہے۔جب ہم اللہ کے راستے پر چلتے ہیں تو مختلف طرح سے آشنائی ہماری روح میں اترتی جاتی ہے۔ وہ علم نہ صرف خود ہمیں بلکہ ساتھ چلنے والوں کو بھی پاور دیتا ہے اور ہم سفر میں آگے بڑھتے ہیں۔ باطل اپنا وار کرتا ہے اور کبھی ہمیں اسی علم یا آشنائی پر غرور اور تکبر میں مبتلا کرکے آگے کی راہ کھوٹی کرتا ہے ۔اور کبھی لوگوں میں اس علم کے اظہار پر اندر ہی اندر تسکین کا احساس پیدا کرکے ذات میں الجھاتا ہے۔ اور یوں عمل کی راہ محدود ہوجاتی ہے۔
باطل ہمیں بھلا دیتا ہے کہ وہ سارا علم اور آشنائی ہمیں اپنے لیے بھی عمل کی راہ متعین کرنے کے لیے دیا گیا ہے۔ اورامانت کے طور پر لوگوں میں بانٹنے کے لیئے سونپا گیا ہے۔ نہ کہ ذات کی تسکین کے احساس میں مبتلا ہوکر سفر کو خطرے سے دوچار کرنے کے لیے۔
اس لیے حق کے راستے پر چلتے ہوئے جو علم و آشنائی ہمیں عطا ہوا سے اس اپنی ذاتی ملکیت نہ سمجھیں بلکہ اس کے لیے ہر لمحہ شکر گزار رہیں۔ اور اس علم کو اپنے لیے پاور کا ذریعہ سمجھ کر اپنے آپ کو ذات سے آزاد کرنے کے لیے خود بھی عمل میں لا کر استعمال کریں اور دوسروں تک بھی اس علم و آشنائی کی امانت کو دیانت داری سے پہنچا کر باطل کے دانت کھٹے کردیں۔