باطل اور ٹیسٹ میں تسکین کا احساس

جب ہم حق کی راہ پر سفر کر رہے ہو ں توہمیں آزمائش میں ڈال کر یاپھر ٹیسٹ لیکر ہمارے دل کے یقین اور استقامت کو چیک کیا جاتا ہے۔ ایسے ہی جب ہم بھی کسی ٹیسٹ میںسے گزرتے ہیں تو باطل ہمارے اندر احساس بیدار کر رہا ہوتا ہے یوں کہ جیسے ہم کوئی بڑا معرکہ انجام دے رہے ہیں۔کوئی بڑا کمال کر رہے ہیں۔ اور یہ احساس ایک تسکین بن کر اندر اتر تا ہے ۔ یہ تسکین حق کے مسافر کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ یہ تو اللہ کا خاص کرم ہے کہ اس نے قوت ایمانی عطا کر کے کسی بھی آزمائش سے گذرنے کا سلیقہ دیا ۔اس تسکین کے پردے میں بھی باطل چھپا ہو تا ہے۔ وہ تسکین دیتا ہے اور ایسے میں ہمیں آ گے بڑھنے سے روکتا ہے۔ جبکہ ہم نے کہیں بھی کسی بھی طرح سے مطمئن نہیں ہو نا ہو تا ۔اور کہیں تسلی میں نہیں آنا ہوتا ۔بلکہ آ گے سے آگے بڑھنے اور کچھ کر گزرنے کی جستجو اور طلب میں رہنا ہو تا ہے۔ ورنہ سفر رک جائے گا۔ جیسے ہی کسی ٹیسٹ کے حوالے سے یہ احساس اٹھے تو فوراََ اور زیادہ تیزی سے حق کی راہ پر سفر کرنے کے لیے ذات پر کام کریں۔ اور یہی باطل کی شکست ہو گی۔