باطل اور بلاوجہ کی ہمدردی


باطل ہمارے دل میں ان ہم سفروں کے لیے اس وقت بلاوجہ کی ہمدردی کے احساس پید کرتا ہے جب وہ کسی نہ کسی طریقے سے ذات میں پھنسے ہوں اور نکلنے کے لیے ہماری بھی مدد چاہ رہے ہوں۔ایسے میں باطل ہمیں یوں گھیرے گا کہ ہم اس وقت اس کی ذات کی زنجیروں کو کاٹنے میں اس کی مدد کرنے کی بجائے الٹا اس کے لیے بلاوجہ کی ہمدردی کے احساس میں پھنس جائیں۔ اور اس کو مظلوم سمجھتے ہوئے اس پر مزید ظلم کر جائیں یعنی اس کی ذات کی زنجیروں کوکاٹنے میں مدد نہ کر سکیں۔
کوئی بھی اللہ کی راہ کا مسافر جب کسی بھی پہلو سے ذات کی قید میں پھنسا ہوا ہو تو ذات کے وہ جال کاٹنے کے لیے تیز دھار تلواریں استعمال کرکے اس کو اس قید سے آزاد کرایا جاسکتا ہے۔اس لیے جب کبھی بھی کوئی بھی پھنسا ہوا ہو تو باطل کی اس انتہائی مکارانہ چال سے خوب الرٹ رہیں۔ اور اپنے ہم سفر کو تب ذات کے چنگل سے آزاد کرانے کے لیے اس کی ذات کے پردے اس کے سامنے ایک ایک کرکے اٹھاتے جائیں۔ اور اس کا اصل چہرہ بنا کسی لحاظ داری اور بلاوجہ کی ہمدردی کے اس کے سامنے کھول کر رکھ دیں۔ یہی ہماری اس سے اصل ہمدردی کا ثبوت ہوگا ۔
جب ہم یوں بے دردی سے اس کی ذات کو کاٹ رہے ہوتے ہیںاور اسے اس کا اصل چہرہ دکھاتے ہیں تو تب دراصل اسے ذات کی قید سے رہائی میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔اور ہمارا یہی مدد کرکے اسے باطل کی گرفت سے نکالنا باطل کی مکاری کا منہ توڑ جواب ہوگا۔