باطل اور اتحاد

کسی بھی پیر و مرشد ، رہبر کی رہنمائی میں اللہ کی قربت کی راہ پر چلنے والے حق کے راہی در اصل باطل کے خلاف حق کی فوج ہوتے ہیں۔ہر حق کا راہی اپنے طور پر اپنے محاذ پر بھی باطل کے خلاف نبرد آزماہوتا ہے ۔اور ان کا آپس کا اتحاد حق کی قوت میں اضافہ کرتا ہے اور یوں حق کا علم سر بلند رہتا ہے۔
باطل حق کے راہیوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے معمولی اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر غیر محسوس طریقے سے رنجش پیدا کرتا اوردل کی حالت کو خالص نہیں رہنے دیتا۔باطل کا مقصد حق کے راہیوں کو تا ر تا ر کر کے انفرادی طور پر حق کے راہی کے سفر کو نقصان پہنچانا اور مجموعی طور پر حق کے علم کی سربلندی کے مشن کو متاثرکرنا ہوتا ہے۔
حق کی راہ پر چلنے والے سب حق کے راہیوں کا آپس میں جڑے رہنا ، ان کا آپس کا پیار، محبت اور اتحاد دراصل حق کی پاور کو بڑھائے رکھتا ہے۔اور یہی اتحاد باطل کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔جتنا اس اتحاد میں مضبوطی آتی ہے اتنا ہی حق کے راہیوں کے گرد باطل کا شکنجہ کمزور ہوتا جاتا ہے۔حق کے راہیوں کا باطل کے شکنجے سے آزاد ہوتے جانا حق کی فوج کی قوت میں اضافہ کرتا اور انہیں دوسرے امتیوں کو باطل کے شکنجے سے نکالنے کے قابل کرتا ہے۔اور اسی حق کے مشن کو ناکامی سے دوچار کرنے کے لیے باطل حق کے راہیوں کو آپس میں تار تار کرنے کی چال چلتا ہے۔
حق کے راہیوں کا آپس کا اتحاد ہی حق کے علم کی نگہبانی کے اولین تقاضوں میں سے ہے کیوں کہ جتنا وہ آپس میں مضبوطی سے جڑے رہتے ہیں باطل کو حق والوں کی صفوں میں اپنی راہ بنانے میں اسی قدر ناکامی کا سامنا ہوتا ہے۔باطل ہر لمحے حق کے راہیوں میں موجود اتحاد میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ۔اس کے لیے باطل کا ایک حربہ یہ بھی ہے کہ وہ حق کے راہیوں کو اپنی ہی ذات کے جال میں پھنسا کر آپس میں فاصلے پیدا کر دیتا ہے۔ بظاہر وہ انتہائی معمولی اور غیر اہم سے معاملات ہو سکتے ہیںجن میں پھنس کر حق کے راہی آپس میں دلی طور پر دور ہونے لگتے ہیں۔دلوں میں موجود یہ فاصلہ حق کی قوت میں کمی کرتا ہے تو باطل خوش ہوتا ہے۔کیوں کہ اس وقت ایک طرف تو ذات میں پھنسنے کی وجہ سے انفرادی طور پر حق کا سفر متاثر ہو رہا ہوتا ہے اور دوسری طرف مجموعی طور پہ یہ آپس کے اتحا د کو کمزور کر کے دراصل حق کی قوت میں کمی کرتا ہے۔اور یوں وہ حق کے راہی جنہیں حق کے علم کی سر بلندی اور نگہبانی کا فریضہ اپنے اپنے محاذ پر متحد رہتے ہوئے سر انجام دینا ہوتا ہے۔ فرض سر انجام دینے سے کوتاہی برت کر وہ باطل کو خوشی منانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
باطل اس وقت یہ احساس بھی نہیں رہنے دیتا کہ حق کے راہیوں کا باطل کی چال کا شکار ہو کے ذات میں پھنس کر آپس میں فاصلے پیدا کر لینا پیر و مرشد کے دل کے لیے تکلیف کا باعث بنتا ہے۔دراصل کوئی بھی حق کا راہی صرف ایک فرد نہیں بلکہ وہ اپنے پیر و مرشد کی نسبت سے دوسرے حق کے راہیوں سے جڑا ہوتا ہے اور ان سب کا آپس میں محبت سے جڑے رہنا ہی پیر و مرشد کی رضا اور خوشی کا سبب بنتا ہے۔کیوں کہ یہی اتحاد حق کے علم کی سر بلندی کے مشن کو کامیابی سے

آگے بڑھاتا ہے جو کہ کسی بھی رہبر و رہنما اور ان کے پیروکاروں کی زندگی کا اول و آخر مقصد ہوتا ہے۔باطل کے حملے کا شکار ہو کر ایک طرف حق کے راہی انجانے میں اپنے پیر و مرشد کی رضا کے خلاف عمل کر جاتے ہیں اور دوسری طرف ان کا آپس میں تار تار ہونا باطل کو خوشی کے شادیانے بجانے کا موقع دیتا ہے۔باطل کے وار کو ناکام بنانے کے لیے نسبت کا دامن مضبوطی سے پکڑے رکھیں تاکہ حق کے راہیوں کا آپس کا اتحاد مضبوط سے مضبوط ہوتا چلا جائے۔اسی باہمی اتحاد کی وجہ سے حق کی قوت میں اضافہ ہوتا رہے اور باطل اپنی موت مر جائے۔