باطل اور جہالت

زمانہ ِ جہالت کی طرح آج بھی بیٹیوں کی پیدائش کو ایک غمناک واقعہ سمجھا جاتا ہے۔معاشرے میں ہمیں ایسی ان گنت مثالیں دیکھنے کو ملیں گی کہ جہاں لوگ بیٹیوں کی پیدائش پر سوگ مناتے اور آنسو بہاتے ہیں۔یہ سب باطل کا رچایا ہوا کھیل ہے جو بیٹیوں کی پیدائش پر رونے دھونے اور سوگ منانے پر مجبور کر دیتا ہے۔ہماری جہالت، اللہ کے احساسِ آشنائی اوراللہ پر یقین کی کمی بیٹیوں کی پیدائش کے موقع پہ غمگین کر دیتی ہے۔جبکہ بیٹیاں تو اللہ کی رحمت ہیں اور پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کے فرمان کے مطابق بیٹیوں کی پرورش کرنے والا قیامت کے روز پیارے آقا ئے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی قربت پائے گا۔
اصل میں اس موقع پر باطل ہمیں گھیر لیتا ہے۔ باطل ہمارے دماغ میں یہ سوچیں ڈالتا ہے کہ بیٹی کی پیدائش عزت و فخر میں کمی کرتی ہے۔بیٹی کے والدین معاشرے میں سر اٹھا کے نہیں چل سکتے۔بیٹیاں تو بوجھ ہیں اور ان کی پرورش ، ذمہ داری اور فرض سے سبکدوش ہونا جان جوکھوں کا کام ہے۔اور کبھی یہ پہلو سامنے لاتا ہے کہ اصل میں تو بیٹے ہی فخر کا سبب ہیں یا والدین کا سہارا اور ہمدرد تو بیٹے ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔حقیقت تو یہ ہے کہ باطل ایسے موقع پر ہمارے کمزور ایمان اور جہالت سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں رتی برابر نہیں چوکتا ہے اور اپنے جال میں پھنسا لیتا ہے۔ہم سمجھ بوجھ رکھنے کے باوجود اس وقت جہالت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ کسی کے گھر میں بیٹی کی پیدائش تو دراصل والدین اور باقی سب کے لیے شکر کا مقام ہے کہ اللہ نے ان کو اپنی رحمت سے نوازنے کے لیے منتخب فرمایا۔اور دوسری طرف ایک امتی کے طو ر پر بیٹی کی پیدائش کسی بھی امتی کے لیے اس کے پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیﷺ سے نسبت مضبوط کرنے کا وسیلہ بھی بنتی ہے۔کیوں کہ آپ ﷺ کو اللہ نے بیٹیوں کا باپ بنایااور آپ ﷺ کا سایہ ِ رحمت و محبت اور آپ ﷺ کے ہاتھوں پرورش آپ ﷺ کی بیٹیوں کو عطا ہوئی ۔اگر بیٹیوں کی پرورش، بیٹیوں کا باپ ہونا کسی قسم کی شرمندگی اور عزت میں کمی کا سبب ہوتا تو اللہ کبھی بھی اپنے حبیب ِ پاک ﷺ کو بیٹیوں کا باپ نہ بناتا۔اللہ نے پیارے آقائے دو جہاں ﷺ کو بیٹے کی نعمت سے نوازا جو بچپن میں ہی دنیا سے پردہ فرما گئے ۔آپ ﷺ نے بیٹیوں کی پرشفقت پرورش خود فرمائی۔آپﷺ ان کے لیے انتہائی شفیق اور محبت کرنے والے بے مثال باپ تھے۔
باطل اس وقت ہمیں پوری طرح غافل کر کے بھلا دیتا ہے کہ
پیارے آقا ئے دو جہاںﷺ کس طرح اپنی بیٹیوں اور خا ص طور پر اپنی
پیاری بیٹی جناب ِ سیدہ حضرت فاطمة الزہرا ؓ کا احترام بھی فرماتے تھے اور کیسی شفقت کا اظہار بھی فرماتے تھے۔باطل نہ تو ہمیں اللہ کی رحمت سے نوازے جانے کا احساس رہنے دیتا ہے اور نہ ہی پیارے آقائے دوعالم ﷺ سے نسبت کی مضبوطی کی خوشی منانے دیتا ہے۔بلکہ اس کے برعکس مظلومیت اور رنج و الم کا شکار کر دیتا ہے۔
باطل اس وقت ہمیں مختلف قسم کی سوچوں میں پھنسا کر ہمارا اللہ پر ایمان اور توکل مزید کمزور تر کر دیتا ہے۔ذرا غور کریںکیا ایک مسلمان کے طور پر ہمارا یہ ایمان نہیں ہے کہ اللہ تو خود ہر روح کا رازق اور مالک ہے ۔اور وہ اس دنیا میں
آنے والی ہر روح کے لیے ہر طرح کے وسیلے اور سبب غیب سے خود بناتا ہے۔ چاہے وہ بیٹا ہو یا بیٹی اس کے رزق کا ذمہ تو اللہ نے لے رکھا ہے پھر ہم کیوں پریشان ہوتے ہیں۔باطل ہمیں بھلا دیتا ہے کہ بیٹیوں کی پیدائش رزق میں برکت اور اضافہ کرتی ہے کمی نہیں۔جہالت کی وجہ سے معاشرے میں فروغ پانے والے رجحان کی وجہ سے بیٹوں کو افضل اور بیٹیوں کو کمتر سمجھنا بھی باطل کی چال ہے اور ہم بھول جاتے ہیں کہ بیٹی کی پیدائش تو عزت اور فخر کا سبب ہے۔پیارے آقائے دوعالم حضرت محمد مصطفی ﷺ کی حیات ِ طیبہ سے یہ سبق لیا جا سکتا ہے اور اس پر عمل کر کے اپنی نسبت کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
باطل چال چلتا ہے اور بھلا دیتا ہے کہ واحد سہارا اللہ کی ذات ہی ہے اور والدین کا توکل بھی اللہ پر ہو نہ کہ بیٹوں پر۔ یہ اللہ کی قدرت ہے کہ وہ چاہے بیٹی یا بیٹے کو یا کسی اور کو والدین کے لیے دنیا میں سہارا بنا دے۔باطل ہمیں بھلا دیتا ہے کہ دو اور تین بیٹیوں کی پرورش احسن طریقے سے کرنے والے کو تو پیارے آقائے دو عالم حضرت محمد مصطفی ﷺ نے جنت میں اپنی قربت کی خوش خبری دی ہے۔لیکن ہم ایسے نادان ہیں کہ باطل کے پھیلائے ہوئے جال میں پھنس کر دنیاوی عزت کے معیار پر خود کو پرکھتے ہیں اور دو یا تین بیٹیوں کی پیدائش پر بجائے خوش ہونے کے دکھ کا شکار ہو جاتے ہیں باطل اس وقت بھلا دیتا ہے کہ یہی بیٹیا ں دنیا میں بھی راحت کا سبب ہوتی ہیں اور کل کو حشر کے میدان میں انہی بیٹیوں کی پرورش کا وسیلہ والدین کے لیے جنت میں داخلے کے کام آئے گا ۔اور باطل دنیا و آخرت کے اس دائمی فائدے سے محروم رکھنے کے لیے ہی تو ہمیں جہالت کا مظاہرہ کرنے پر مجبور کرتا اور یہ سب حقیقتیں بھلا دیتا ہے جن کا یاد رکھنا ہمیں اللہ کی رضا میں راضی رکھتا ہے۔
اور یہ اللہ کی رضا سے محرومی ہی باطل کی سب سے گہری چال ہے کیوں کہ وہ خود نافرمان ہے اور اس کی یہی چال ہے کہ وہ ہر موقع پر اللہ کے بندوں کو اللہ کی نافرمانی پر مجبور کر دے۔اس لیے بیٹیوں کی پیدائش کے موقع پہ باطل کے یہ سارے روپ پہچان کر دل سے خوشی منا ئیں اور اللہ کا شکر ادا کر کے باطل کا منہ ایسے توڑ یں کہ وہ رہتی دنیا تک اپنا سر پیٹتا رہ جائے۔