باطل اور ایک وسوسہ


حق کی راہ پر باقاعدہ ایک سفر کا آغاز ہونے کے بعد ہر روحانی مسافر کی اپنی اپنی دوڑ ہوتی ہے کہ کوئی سفر میں اپنی منزل کی طرف کس رفتار سے اور کہاں تک بھاگتا ہے ۔کیونکہ یہاںہر ایک مسافر کا اپنا میدان ہوتا ہے اور اپنا گھوڑا۔ جو جہاں تک بھاگنا چاہے اسے میدان کھلا ملتا ہے۔ حق کی پاور لمحہ لمحہ اندر کی جاری جنگ سے میسر آتی ہے۔ اور مرکز کی طرف سے حق کی کمک کی فراہمی بھی اس جنگ میں حق کے راہی کو کھڑا رکھتی ہے اور لڑواتی ہے۔
جب بھی کوئی حق کی راہ پر آگے بڑھتا مسافرخود اپنی ذات پر کام یا لوگوں کی بھلائی کے کام کو روک دے گا تو اس کا اندر کا سفر رک جاتا ہے ۔اس اندر کے سفر کا مسلسل رکے رہنا ہی اس کے حق کے سفر کو متاثر کرتا ہے ۔اور یا پھر مسلسل اندر کی جنگ روکے رکھنے کی وجہ سے حق کا سفررک جاتا ہے۔ جب بھی کوئی باطل کے کسی وار میں پھنس کرگرتا ہے ...ا پنا روحانی سلسلہ یا اللہ کا راستہ چھوڑ کے جاتا ہے خاص کرجب وہ اعلیٰ منازل پر ہو اور بہت کچھ عطا ہو چکا ہو تو سب کے ذہن میں ایک سوال آتا ہے کہ کیا یہ روحانی سفر کروانے والوں کو پتا نہیں چلا اسے اتنا عطا کیوں کیا گیا ؟اس کے مقام کا اب کیا ہوگا؟ اس طرح کے بہت سے سوالات اور ایسے وسوسے باطل ا ن ساتھی مسافروں کے دل میں ڈالتا ہے جو اس رک جانے والے یا چھوڑ جانے والے حق کے راہی کے ساتھ چل رہے ہوتے ہیں۔
یہاں سب یہ ذہن میں رکھیں کہ
ہم عام ذہن کے لوگ ظاہر کی آنکھ سے ہر شے دیکھتے اور پرکھتے ہیں۔ اس لیے ہم اللہ کے نظام کو نہیں سمجھ سکتے کہ اس نے کسی کو اٹھایا کیوں اورکیوں گرایا ۔کیونکہ جب تک کہ ظاہر کی آنکھ بند نہیں ہو گی وہاں معاملہ نہیں کھلے گاکہ اللہ ایک بد کار کو اٹھا کر کہاں اورکیوں لے جاتا ہے۔ یہ اس کی حکمت اور نظام ہے۔ یہاں بندہ اپنی عطا اور اپنے پر ہونے والے کرم پر نظررکھ کر استقامت سے کھڑا رہنے کی کوشش کرے۔ ویسے بھی اعلیٰ منازل کا سفر انتہائی مشکل اور دشوار ہے ۔یہاں اس سفر کو شروع کرنے والا ہر مسافر سفر کی آخری انتہا تک نہیں جاپاتا۔ جس کا جتنا نصیب اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی اپنی کوشش ہوتی ہے۔ وہ اس کوشش کے مطابق مقام و منزل پر پہنچ کر باقی روحانی قافلے سے الگ ہو جاتا ہے۔ اس لئے جس کسی کا بھی سفر قربت کے جس مقام تک آ کے رک جائے اس کے لئے آئندہ بھی ہدایت کی دعا دل سے کریں تا کہ اس کی ہدایت کی راہ ہمیشہ آسان رہے ۔اور چاہے وہ سفر میں آگے نہ بڑھے مگر جس قدر وہ سفر کر پایا اسی سے حاصل کردہ حق کی پاور کو وہ اپنی آئندہ کی زندگی میں کم از کم اس حد تک خود کو حق پر کھڑا رہنے کے لئے استعمال کر سکے جس حد پر آ کر اس کا سفر مکمل ہوا ۔یہی دل سے دعا باطل کے اس وار کا بہترین جواب ہے ۔ باطل اس ہم سفر حق کے راہی کے سفر کے رک جانے پر وہم و وسوسے کا شکار کر کے باقی حق کے راہی مسافروں کے سفر کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔اس کوشش کو ناکام کرنے کے لئے استقامت سے یقین پر کھڑے رہ کر سچے دل سے ہدایت کی دعا کریں۔ اور باطل کو دانت پیسنے پر مجبور کر دیں ۔