باطل اور باطل سوچ کا حصار


باطل ہر لمحہ کسی نہ کسی طور حق کے سفر پر آگے بڑھتے ہوئے حق کے راہی کے پیچھے رہتا ہے۔باطل ظاہری معاملات کے حوالے سے بھی پھنساتا ہے۔ اور کبھی تو موقع ملنے پر حق کے راہی کو کچھ تصوراتی مناظر دکھا کر اس کے احساس اور سوچ کو گندہ کرکے اس پر گرفت کرتا ہے۔اس وقت باطل نفس کو اپنے قابو میں کرکے اپنا وار کررہا ہوتا ہے۔نفسانی اور شہوانی خواہشات سے بھر پور احساسات اور سوچیں ابھار کر باطل نفس کے ذریعے دماغ پر غلبہ پا لیتا ہے۔ایک بار وہ اگر یوں سوچ کو مغلوب کرلے تو دل کی قوت کم ہونے لگی ہے۔ اور باطل اپنی بھر پور کوشش کرتے ہوئے خود کو اس حد تک طاقت ور ثابت کرتا ہے کہ حق کے راہی کا دماغ یقین کرنے لگے گا کہ جیسے اب دماغ کا ایسی شر انگیز سوچوں اور نفسانی احساس اور جذبات سے چھٹکارا پانا ناممکن ہوگیا ہے۔جبکہ اصل میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ اگر اسی وقت حق کے راہی کو باطل کے ہاتھوں پھنسنے کا احساس ہوجائے تو اسے چاہیے کہ فوراََ اپنے گرد بنائے باطل کے حصار کو توڑنے کے لیے اپنی اند رکی حق کی قوت استعمال کرے۔ اور جس طرح کا بھی ماحول یا موقع ہے اس سے ایکدم خود کو نکال کر ماحول کو تبدیل کردے۔پر حق کا راہی یہ تبھی کرسکتا ہے جب وہ اپنے اللہ سے دل کے رابطہ میں ہوگا۔
اپنے محور و مرکز سے حاصل ہونے والی حق کی پاورحق کے راہی کو نہ صرف ظاہری معاملات میں حق پر کھڑا رکھنے میں کامیاب کرتی ہے بلکہ اس کے احساس اور سوچ کو بھی حق پر قائم رکھتی ہے جو اس کے حق پر مبنی عمل کی بنیادبنتے ہیں۔اس لیے جب کبھی اس طرح باطل پھنسائے تو سب سے پہلے پاور کے کسی بھی ذریعے (دعا، کلام، نماز، تلاوت، رہبر/استاد سے رابطہ) سے فائدہ اٹھا کر اپنے دل کی پاور کو بڑھانے کی بھر پور کوشش کی جائے کیونکہ اسی پاور کی کمی کی وجہ سے ہی دماغ کا دل پر غلبہ ہوا۔ اور یوں دماغ کے دل کے تابع نہ رہنے کی وجہ سے باطل نے اپنے حصار میں جکڑ لیا۔اپنے دل کی قوت ایمانی کو اپنے مرکز سے جوڑ کے بحال کریں ۔اور باطل کے حصار کو ایک جھٹکے سے توڑتے ہوئے باطل کے اس وار کا منہ توڑ جواب دیں۔