باطل اورمنفی سوچ


باطل کسی بھی معاملے کے حوالے سے ہمارے اندر آغاز سے ہی منفی سوچ ڈال دیتا ہے۔ اس معاملے کو منفی زاویہ نظر سے دکھاتا ہے یا دوسرے کے بارے میںمنفی سوچ پیدا کرتا ہے۔ اور ہمیں یوں الجھاتا ہے کہ ہم سے اس ایک غلطی یعنی منفی رویہ رکھنے کی وجہ سے مزید غلطیاں سرزد ہوتی جاتی ہیں۔ ہم اس معاملے سے نکلنے کی بجائے اسی میں پھنس کر ڈاﺅن ہوجاتے ہیں۔اور وہ وقت جو سفر میں آگے بڑھنے پر لگانا ہوتا ہے۔ وہ ڈاﺅن ہونے اور دوبارہ سے اٹھ کھڑے ہونے تک ضائع ہوتا رہتا ہے۔جب ہم بنا سوچے سمجھے دوسروں کے ساتھ ماضی کے کسی ناگوار تجربے کی وجہ سے یا عادتاََ ہی کسی بھی معاملے یا کسی بھی شخص کے رویے کے حوالے سے منفی سوچ رکھتے ہیں تو لاشعوری طور پر ہمیشہ کسی بھی معاملے میں پہلے منفی سوچ ہی پیدا ہوگی اور یوں ہر معاملہ بگڑتا جائے گا اور سفر پر اثر انداز ہوگا۔اور یہی باطل کی چال ہوتی ہے۔ اس سے بچنے اور اس چال سے نبرد آزما ہونے کے لیے ضروری ہے کہ دوسروں کے ساتھ معاملات چاہے کس قدر ہی بگڑے ہوں یا دوسرے کیسی ہی نیگٹیویٹی کا شکار ہوں۔ ہم کسی بھی معاملے کو مثبت انداز میں دیکھیںاور دوسروں کے لیے اپنی مثبت سوچ کو برقرار رکھیں گے تو اس سے نہ صرف دل گندہ ہونے سے بچے گا بلکہ ہمارے اندر کی مثبت حالت دوسروں کے منفی رویے پر بھی مثبت انداز میں اثرانداز ہوگی۔اس لیے ہمیشہ ہر معاملے میں پہلی دفعہ سے اپنی سوچ کو مثبت رکھیں ۔اور اگر ایسا نہ ہوسکے تو جیسے ہی احساس ہوجائے اپنی منفی سوچ کو مثبت موڑدے دیں تاکہ کوئی بھی معاملہ دل پر اثرانداز ہوکر ہمارے سفر کو متاثر نہ کرے ۔اور باطل اپنے اس حربے میں ناکام ہوجائے۔