🗡🗡 احساس کربلا سے باطل کے خلاف جنگ🗡🗡



➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🚩1۔پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیﷺ کی نسبت سے72 شہدائے کربلا سے ہمارے پیار کے کیا احساس ہونے چاہئیں🚩


🌱1۔ شہدائے کربلا آپﷺ کی آل ، آپﷺ کے پیارے ہیں۔

🌱2۔ شہدائے کربلا پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیﷺ کے دین کی اصل روح کو بچانے کے لئے قربانیاں دینے والے ہیں۔

🌱3۔ شہدائے کربلا آپﷺ کی آنے والی امت تک حق پہنچانے کے لئے درد کی ہر حد سے گزر جانے والے ہیں۔

🌱4۔ شہدائے کربلا آقائے دو عالمﷺ کی اطاعت اور پیروی میں کرب و بلاسہہ کے حق پھیلانے والے، آپﷺ سے نسبتوں کومضبوط کر گزرنے والے ہیں۔

🌱5۔ شہدائے کربلا نے یہ عظیم ترین قربانی ہم تک حق پہنچانے کےلئے دی اگر اس وقت یہ قربانی نہ دی جاتی تو آج ہم تک حق اپنی اصل حالت میں نہ پہنچتا۔ ہم پر یہ انہی کا احسانِ عظیم ہے۔

🌱6۔ شہدائے کربلا نے ہمارے لئے اتنی عظیم جانوں کی قربانی دی۔ ہر طرح کی مصیبت جھیل گئے تو کیسے نہ دل ان سے پیار کرے کہ جنہوں نے اس وقت صرف امت کو نظر میں رکھا اور سب قربان کر گئے۔

🌱7۔ شہدائے کربلا پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیﷺ کے جگر گوشے، ان کے لاڈلے، ان کے پیارے تھے جو امت کو بچانے کےلئے قربان ہو گئے۔

🌱8۔ شہدائے کربلا نے پیارے آقائے دو جہاںﷺ کے دین کو ایسے بچایا جیسے نہ کوئی اور بچا سکا نہ بچا سکتا ہے۔

🌱9۔ شہدائے کربلا نے ہر طرح کے درد سہہ کر ہم تک وہ درد آنے ہی نہیں دیا ، ہمیں بچانے کے لیئے خود سب سہہ گئے۔

🌱10۔ پیارے آقائے دو جہاںﷺ اپنے پیارے شہزادوں سے بے حد محبت کرتے تھے ، اتنا کہ ان کے لئے اپنے سجدے تک طویل کرتے تھے۔

🌱11۔ پیارے آقائے دو جہاںﷺ امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ کو روتا نہیں دیکھ سکتے تھے۔ آپﷺ انہیں بے پناہ پیار کرتے جب بھی ملتے پیشانی پر بوسا دیتے۔

🌱12۔ پیارے آقائے دو جہاںﷺکو حضرت علیؓ سے اور انؓ کے گھرانے سے بے حد محبت تھی۔معرکہ کربلا میں حضرت علیؓ کے آنگن کے پھول، ان کا گھرانا قربان ہوا۔
وہ حضرت علیؓ جنھیں آپﷺ نے اپنا بھائی فرمایا اور جنہیں اپنے سایہ رحمت میں پروان چڑھایا۔

🌱13۔ پیارے آقائے دو جہاںﷺ امام عالی مقامؑ کو اپنے کندھے پر سواری کرایا کرتے تھے اور ان کی گردن چوم لیا کرتے تھے۔ آپﷺ انہیں شہزادہ کہہ کر پکارتے تھے۔

🌱14۔ پیارے آقائے دو جہاںﷺکے کندھوں پر ایک بار آپؓ سوارتھے تو کسی صحابیؓ نے کہا کیا سواری ہےآپﷺ نے کچھ ایسا فرمایا کہ سوار بھی تو دیکھو !اتنا پیار تھا۔

🌱15۔ پیارے آقائے دو جہاںﷺ کی لاڈلی بیٹی سیدہ فاطمہ الزہرہؓ کے لال جو پیارے آقاﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں ...معرکہ کربلا میں قربان ہوئے۔

🌱16۔ آقائے دو جہاںﷺ پیارے امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ کے لب چومتے اور اپنی زبان انہیں چوساتے۔

🌱17۔ جب آپﷺ جنگ سے واپس آتے تو پہلے اپنی پیاری بیٹی حضرت بی بی فاطمة الزہرہ ؓکے ہاں تشریف لے جاتے پیارے نواسوں کو بہت پیار کرتے۔

🌱18۔ پیارے آقا ئے دو جہاںﷺ اپنے پیارے نواسوں کو جنت کا سردار کہہ کر مخاطب کرتے۔ جنت بھی آپ پیاروں کے قدم چومتی ہے۔

🌱19۔ امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ سے آقائے دو جہاںﷺ نے اس قدر محبت فرمائی کہ فرمایا: حسینؓ مجھ سے ہے اور میں حسینؓ سے ہوں۔
یہ فرمان دل میں احساس اٹھاتا ہے کہ بیٹا تو باپ سے ہوتا ہے پر باپ بیٹے سے نسبت جوڑ کر یوں اس کا اعلان کرے تو جیسے ایک جان ہونے کا تصور ملتا ہے۔ ہماری جان بھی آپﷺکی آل پر قربان ہوجائے۔آمین

🌱20۔ امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ اپنے نانا پیارے آقا ئے دو جہاںﷺ کے لاڈلے تھے۔انھیں آپﷺ اپنا بیٹا فرمایا کرتے تھے۔ کربلا میں امام عالی مقامؓ کا خون بہا تھا جو جگر گوشہ رسولﷺ تھے۔

🌱21۔ آقائے دو جہاںﷺکی آل پاک حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ کے جگر کے ٹکڑوں سے آگے چلی ،
یہ نسبت پیار کا احساس ان پاک ہستیوں سے بہت بڑھاتی ہے۔

🌱22۔ حضرت امام حسنؓ کی سر سے کمر کے نچلے حصے تک پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیﷺ سے مشابہت تھی اور حضرت امام حسینؑ کمر کے نچلے حصے سے لے کر آخر تک آقائے دو جہاںﷺکے مشابہہ تھے۔ مشابہت کی یہ نسبت ان پاک ہستیوں سے پیار و محبت کا احساس مزید بڑھاتی ہے۔

🌱23۔ مواخاتِ مدینہ میں آقائے دو جہاںﷺ نے حضرت علی ؑ کو اپنا بھائی بنایا۔
میدان کر بلا میں حضرت علی ؑ کے وفادار و جان نثار لال حضرت غازی عباسؓ عَلمدار نے اپنے عظیم باپ حضرت علیؓ کی اس نسبت کا بھرم رکھا اور اولادِ نبیﷺ کے ساتھ وفاداری کا حق نبھایا ، یہ نسبتیں محبت کے احساس میں شدت پیدا کر دیتی ہیں۔

🌱24۔ آقائے دو جہاںﷺ کی زندگی میں ہی انھوں نے اپنے جگر کے ٹکڑے امامِ عالی مقام حضرت امام حسینؑ کی شہادت کا پیغام وصول کر لیا تھا۔
اور وہ ہمیشہ ان کو گردن پر چوما کرتے تھے۔ وہ جانتے تھے یہ سر تن سے جدا کیا جائےگا۔ بچپن ہی سے امام عالی مقامؑ سے یہ پیار درد سے بھرا تھا۔ جہاں پیار کی انتہا ہوتی ہے اسی میں درد کی بھی انتہا شامل ہوتی ہے۔ یہ محبت اور اس کی لاج نبھانا ہر انداز سے مثالی ہے۔

🌱25۔ شہزادہ حضرت علی اکبر ؑ کی شکل پیارے آقائے دو عالمﷺ سے ہو بہو ملتی تھی ، انہیں شبیہہ رسولﷺ کہا جاتا ہے۔
یہی احساس آپؓ کے لیئے دل میں محبت بڑھا دیتا ہے۔ آپؓ نے میدان کربلا میں جرات و شجاعت کے جوہر دکھائے اور دین کوبچانے کے لیئے اپنا آپ قربان کر دیا۔

🌱26۔ آقائے دو جہاںﷺ اپنی شہزادی حضرت بی بی فاطمہؓ سے فرمایا کرتے تھے کہ حسن و حسینؓ کا رونا مجھے تکلیف دیتا ہے یعنی آپﷺ کی خوشی ان کے خوش ہونے سے اور آپﷺ کا غم ان کے درد سے جڑا تھا۔ ہمارا پیار بھی ایسے ہی ہونا چاہئے کہ ہم ان کی خوشی کے لئے جئیں اور ان کے درد کو دل سے محسوس کریں ، یہ ہی محبت و عقیدت ہو گی۔

🌱27۔ آقائے دو جہاںﷺ کو سب سے عزیز اپنی آل پاک ہی تھی جن کو انھوں نے اپنی امت کا درد ہی حوالے کیا۔ اور کیا شان اور عظمت ہے کہ
آلِ رسولﷺ نے بھی آپﷺ کی سنت کو اپنایا۔
انہوں نے کبھی اپنے لیئے دنیا سے کچھ طلب نہ کیا، نہ کچھ بچایا، سب کچھ امت پر ہی لٹایا۔

🌱28۔ کربلا کے72جانثاروں کو کوئی بھی ظلم و زیادتی حق کی راہ سے نہ ہٹا سکی۔ ان سے محبت کے بنا دین نا مکمل ہے۔

🌱29۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرمﷺنے فرمایا: جس نے حسنؓ و حسینؓ سے محبت کی ، اس نے درحقیقت مجھ سے ہی محبت کی ، اور جس نے حسینؓ اور حسنؓ سے بغض رکھا اس نے مجھ ہی سے بغض رکھا۔ (ابن ماجہ نسائی ، احمد)
حضرت اسامہ بن زیدؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا : یہ (حسنؓ و حسینؓ) میرے بیٹے ہیں۔ اے اللہ ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر اور ان سے محبت کرنے والے سے بھی محبت کر۔ (ترمذی ابن حبان)

🌱30۔ حضرت ایوب انصاریؓ بیان کرتے ہیں کہ حضورﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا تو حسنؓ و حسینؓ آپﷺکے سامنے کھیل رہے تھے میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا آپﷺ ان سے محبت کرتے ہیں؟ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا : میں ان سے کیوں محبت نہ کروں حالانکہ میرے گلشنِ دنیا کے یہی تو دو پھول ہیں جن کی مہک کو سونگھتا رہتا ہوں۔ (طبرانی)
گلشنِ رسالتﷺ کے دو مہکتے پھولوں حضرت امام حسنؓ اور حضرت امام حسینؓ ایمان کو تروتازہ رکھ سکتی ہے۔
شہدائے کربلا آقائے دو جہاںﷺ کی جان کے ٹکڑے آپﷺ کے پیارے نواسے شہزادہ حسینؑ جن کو دیکھ دیکھ کر آپﷺ کی آنکھیں مسکراتی تھیں، ان پر ہر چاہنے والا دل پیار میں نثار ہو جائے