⚔باطل سے نبرد آزما رہنے کے لئے غیرت ایمانی⚔


💥1۔ اللہ نے روزِ اول سے ہی روح کو احساس آشنائی عطا کیا تاکہ ہم
اطاعتِ رب میں زندگی گزاریں اپنے ازلی دشمن شیطان کی پیروی نہ کریں۔ جتنا ہم اطاعت میں رہیں گے اتنا شیطان سے دشمنی بڑھے گی۔باطل جس جس روپ میں آکر ہمیں اطاعت سے روکے گا ہم نے رکنا نہیں ہے۔ یہ ہمارا ازلی دشمن ہے، دشمنی جتنی پرانی ہو ، لڑنے کا جذبہ اتنا بڑھتا رہتا ہے۔ ایسا دشمن جب سامنے آتا ہے، دشمنی یاد آجاتی ہے، غیرتِ ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ہم اس دشمنی کو کبھی نہ بھولیں۔ اسکی ہر چال کو ناکام بنا کے اللہ کی اطاعت میں زندگی گزاریں۔ ہماری روح حق کی متلاشی ہوتی ہے۔ روح کو حق کی پاور دیتے ہوئے اس ازلی دشمن کا مقابلہ حق کی پاور سے کرتے جائیں ، یہی اطاعتِ رب بھی ہے اور غیرتِ ایمانی کا تقاضہ بھی یہی ہے۔
💥2۔ اللہ نے اپنے ان بندوں کے لئے جنتیں آراستہ کی ہیں جنہوں نے زندگی اسکی اطاعت میں گزار دی۔ یہ اللہ کا بہت خوبصورت تحفہ ہے جسکی نعمتیں دنیا کی نعمتوں کے آگے کچھ بھی نہیں۔ غیرتِ ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ہم جنت کے حصول کےلئے زندگی اللہ کی اطاعت میں گزاریں۔ کبھی اس نعمت سے غافل نہ ہوں۔ یہاں باطل دنیا کے لوازمات کو یوں آراستہ کر کے سامنے لاتا ہے کہ دنیا ہی کو جنت بنا دیتا ہے۔ اور لوگ اس اصل جنت سے غافل ہو جاتے ہیں جسکے آگے یہ دنیا کچھ بھی نہیں ، باطل مردود کے اس وار کو ناکام بنانا ہے اور اس اصل جنت کے حصول کےلئے اللہ کے احکام کی پیروی کرتے جانا ہے۔ یہی غیرتِ ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ہم اس اصل جنت کو کبھی نہ بھولیں، جو اللہ نے اپنے خاص بندوں کے لئے تیار کر رکھی ھےاور اسطرح شیطان کے اس وار کو ناکام بنائیں۔
💥3۔ حق پر چلنے والوں کا دشمن باطل ہے جو اپنی پوری قوت حق کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کےلئے لگاتا ہے۔ غیرت ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ہم اس باطل کے خلاف متحد ہوکر اسے بتادیں کہ ہم کمزور نہیں۔ کوئی طوفان ہمارا راستہ نہیں روک سکتا۔ حق بات کو پھیلا کر ، حق پرچل کے ، زیادہ سے زیادہ امتیوں کو اس راستے پر چلا کر ، ان کو اس قافلے میں شامل کر کے اس دشمن کو منہ توڑ جواب دینا ہے۔ اسے بتانا ہے کہ جیت ہمیشہ حق کی راہ پر چلنے والوں کی ہوتی ہے۔ ہمارا دشمن ناکام ہے اور ناکام ہی رہے گا۔
💥4۔ شیطان نے سرکشی کا کھلا اعلان کیا تھا کہ بندوں کو گمراہ کرے گا تو اب دنیا میں اسی لیے اپنی اسی دشمنی کو نبھاتا ہے کہ ہم رب کے نافرمانوں میں سے ہو جائیں لیکن اللہ نے رہبرو رہنما کا وسیلہ دے کر آشنائی دی کہ یہ جس روپ میں بھی آئے اس کامقصد دشمنی نبھانا ہی ہے۔ اس لیئے اس سے آخری دم تک لڑنا ہے۔شیطان کیونکہ جنت میں نہیں جاسکتا اس لیے وہ اس جنت کی راہ پر جانے سے ہر ممکن طرح سے روکتا ہے۔ یہاں اچھے اعمال کر کے اللہ کو خوش کریں تو ہمارے لیے انعام تیار ہے مگر باطل ان ملنے والے انعامات سے غافل کر کے خسارے کی راہ دکھاتا ہے۔ اب جب کہ سمجھ آگئی ہے کہ یہ تو ہمارا کھلا دشمن ہے جو ہمارا بھلا نہیں چاہتا تو اب غیرت ایمانی جوش میں آجائے گی کہ اللہ نے ہمارے لیے اتنی اعلیٰ انعمات رکھے ہیں تو ہم بھلا انہیں حاصل کرنے کی کوشس کیسے چھوڑدیں۔
💥5۔ دشمنی جتنی پرانی ہو تی ہے اتنا ہی دشمن سے نفرت زیادہ ہوتی جاتی ہے۔ دنیا کی دشمنی میں اگر کوئی ایک مارے تو دوسرا اس کے بدلے دس(۰۱) مار دیتا ہے۔ بدلہ لینا کبھی نہیں بھولتا۔ ایسے ہی یہ باطل تو ازل سے ہماراد شمن ہے اور ہمارے پیاروں نے اس کوشکست دینے کےلئے اتنی قربانیاں دیں اب انہی قربانیوں کی لاج نبھانے کےلئے اسکو اسکے مقصد میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دینا۔ باطل سمجھتا ہے کہ ہم بدلہ لینا بھول جائیں گے اور یہ امتیوں کو بہکادے گا۔ ہم حیسنی ہیں اس کو کبھی ایک قدم پر بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اس کو ہر قدم پر کاٹ کر پھینک دینا ہے، یہ ایک امتی کو حق کی راہ سے دور کرے گا ہم دس امتیوں کو حق کی راہ پر لائیں گے۔۔۔ ان شا ءاللہ
💥6۔ اللہ نے ہماری روحوں سے اپنے رب ہونے کا اقرار لیا اور شیطان نے اللہ سے بندوں کو بھٹکانے کی قیامت تک کی مہلت لی تھی۔ اللہ نے اسے مہلت تو دے دی پر ہم پر اپنی رحمت و مغفرت کے در ہمیشہ کھلے ہونے کی صورت جو کرم فرمایا ہے اب اسی رحمت و مغفرت کا امیدوار ہونے کے ناطے باطل سے دشمنی نبھا جانا ایمان کا تقاضہ ہے۔ شیطان اپنا کھیل کھیلتا ھے اور ہمیں اللہ سے دور لیے جاتا ہے وہ ساتھ ہی ہمیں اسکی رحمت و مغفرت سے بھی مایوس کیے جاتا ہے کہ اب تو واپسی کا کوئی در ہی نہیں رہا مگر ہمیں تو اللہ کی رحمت ھی کا سہارا ہے اور یہ در ہمیشہ کھلا ہے۔ اسی در کے ہمیشہ کھلے ہونے کی آشنائی جو عطا ہوئی ہے تو خود بھی اب ہر لمحہ اللہ کی طرف رجوع کیے جانا ہے اور شیطان کو ذلیل کرنا ہے تاکہ وہ کبھی ہمیں اللہ کی رحمت سے مایوس کرنے کی چال میں کامیاب نہ ہو۔ اللہ کی رحمت سے ہر ہر حال میں سو فیصد سے بڑھ کر یقین شیطان سے بہترین دشمنی نبھانے کا گر ہے۔اور یہ یقین اور آشنائی اب ساتھی امتیوں کو دے کر شیطان کو ایسی مار مارنی ہے کہ یہ اب دوبارہ کسی کو اللہ کی رحمت و مغفرت سے مایوس نہ کر سکے۔
💥7۔ شیطان کو اپنے جنت سے نکالے جانے کی اتنی تکلیف ہے کہ وہ ہر اللہ کے بندے کو بھی جنت سے نکلوانے کے ہر لمحہ بےشمار حر بے استعمال کرتا ہے۔ شیطان انتہائی انتقام پسند ہے۔ وہ بندوں کو بندوں سے لڑواتا ہے۔ اور خواہ مخواہ کی دشمنی پیدا کر کے آپس میں دوریاں پیدا کرتا ہے۔ اللہ کے بندے ہونے کے ناطے آپس میں جڑے ہونا اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ہی شیطان کی مات ہے۔ اللہ کا ہر بندہ جب جنت کی چاہت میں ایک دوسرے کےلئے وسعت قلب رکھنے لگے تو شیطان کی ایک نہیں چلتی اور یہی اسکی شکست ہے۔ ہم دنیا میں اللہ کے احکام کی پابندی اور پیارے آقا ئے دو جہاں حضرت محمد مصطفیﷺ کی اطاعت کریں تو جنتیں ، اللہ کے ِخاص کرم اور پیارے آقاﷺ کی شفاعت ، آپﷺ کے اور آپﷺ کی آل پاک کے صدقے سے اللہ کے بندوں کو ہی ملنی ہیں۔
اس بات کا یقین اگر ہمیں عطا ہو کہ اللہ جب اور جیسے چاہے رحمت فرما د ے تو اب یہی یقین اور احساس کی آشنائی آگے بھی ہر امتی کو دینے کی کوشش کرتے ہوئے شیطان کے چنگل سے آزادی اور جہنم سے نجات کی راہ دکھا کر باطل کو عبرت ناک شکست دینی ہے کہ رہتی دنیا تک پھر حملے کی جرات نہ کرسکے۔
💥8۔ باطل طرح طرح کے روپ میں چھپ کر جگہ جگہ گھسا ہوا ہوتا ہے۔ جو امتی یقین میں کمزور ہیں، نادان ہیں ان پر حملہ آور ہوتا ہے۔ جگہ جگہ باطل کو پکڑ کر ننگا کرنے کے لیئے ہم دل میں حق کی شمع جلائیں گے کہ ہر امتی اس کا منہ توڑ کر رکھ دے اور اپنے عمل اور سوچ سے ہر بار اسے کاٹ کر باہر پھینک دے۔ تاکہ یہ کسی امتی کے رستے میں نہ آسکے۔۔۔ کیونکہ ہم نے عہد کیا کہ جنت کو امتیوں سے جنت کے سرداروں کی سرداری میں رھنے کے لئے بھرنا ہے حق کے راہی باطل کو ہر لمحہ شکست دیتے ہوے جئیں گے۔
9💥۔ باطل کے ناپاک ارادے ناکام بنانے ہیں۔ اسکو اللہ کی خوشی و رضا میں کھڑ ا امتیوں کا لشکر دکھانا ہے جنکے دلوں میں موجود حق کی قوت سے ڈر کے یہ باطل بھاگے گا۔
جب مڈن ورکر بھاگ بھاگ کر امتیوں کو بچا رہے ہوں تو یہ اور غصے میں آتا ہے اور وار کرتا ہے۔ اللہ ہمیں بھی حق کی پاور دیتا ہے اور ہم اسکا منہ توڑ ڈالتے ہیں۔ اسکی شروع سے حق والوں کے ساتھ عداوت ہے۔ اسکو ہم بتائیں گے کہ ہم نے کیسی دشمنی پالی ہے۔ ہر جگہ اسکا سر نیچے کرنا ہے۔ اسکے ارادے ناکا م بنانے ہیں۔ پھنسے ہوئے امتیوں کو اسکے چنگل سے ایسے نکالنا ہے کہ اسکے باپ کو بھی خبر نہ ہو۔ نماز و قرآن کی محبت کو دلوں میں اتارنا ہے تاکہ ایمان کی روشنی پھیلے۔
💥10۔ باطل کو برداشت ہی کہاں ہوتا ہے کہ وہ ہمیں منزل کی جانب بڑھتا ہوا دیکھے۔۔۔ ازل سے ہی دشمنی نبھا رہا ہے تاکہ ہم اپنے اللہ کی واحدانیت کا اقرار بھول جائیں۔ اللہ کی بجائے ظاہری سہاروں کو پکڑ لیں اور اپنی آخرت خراب کر لیں لیکن اسکی یہ گھٹیا چالیں نہیں چلنے دینی۔ زندگی کے لمحہ لمحہ میں توحید قائم کرتے ہوئے اس کو مار گرانا ہے۔ اسکی جرات ہی کیا ہے جو یہ حق کے راہیوں اور انکی منزل کے بیچ میں آئے اور ہمیں یہ بھلا سکے کہ ہر لمحہ اللہ کی مدد ، اس کا پیار، سہارا اور طاقت ہمارے ساتھ ہے۔
💥11۔ باطل ہماری نظر فانی دنیا کی وقتی چاہتوں پر لگا کر ذلیل و رسوا کرتا ہے اور اپنا ہمیشہ کا فائدہ نہیں دیکھنے دیتا۔ جو آشنائی اللہ کی طرف سے عطا ہو چکی ھے تو اسلئے ہم اب سمجھ جائیں گے کہ یہاں ھمیں ورغلایا جارہا ہے ، پھنسایا جا رہا ہے لہذا یہاں دنیا کی چاہتوں سے اور اپنی مرضیوں سے ہاتھ اٹھا کر اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گذارنے کی کوشش میں باطل کی شاطرانہ چالوں کو سمجھ کر انکا منہ توڑ جواب دینا ہے۔ اور اللہ کے پسندیدہ بندوں میں شامل ہونا ہے۔
💥12۔ باطل کی حق والوں سے ازلی عداوت ہے۔ ایک طرف حق کے علمبردار ہیں تو دوسری جانب باطل کا لشکر ہے۔ باطل یہ چاہتا ہے کہ ہم ان حق کے علمبرداروں کے ساتھ نہ کھڑے ہو سکیں۔ اس لیے وہ اپنی جانب بلاتا ہے کہ ہم اسکے لشکر میں شامل ھو جائیں۔ یہ باطل کا پیار نہیں بلکہ اسکی دشمنی ہے۔ اگر یہ بات حق کے راہی سمجھ گئے تو ا ب ایسا نہیں ہو گا کہ ہم باطل کا ساتھ دیں۔ جب ہم خود حق کی راہ پر چلیں تو خود بھی شیطان کی موت کا سامان ہونے لگتا ہے پر جب حق کا عَلم تھامے ساتھ اوروں کو لے کر چلیں تو یہ ہزار روپ میں سامنے آتا ہے۔ ہم جب حق کی پاور کے مرکز سے جڑ جائیں تو پھر جیسے ایک پروٹیکشن شیلڈ یعنی ڈھال مل جاتی ہے۔ باطل اسی ڈھال سے ٹکرا کر پسپا ہو جاتا ہے، پاور کے ہر ذریعے سے فائدہ اٹھانا اورپھر ہر لمحہ ہاتھ میں ہاتھ لئے آگے بڑھنا اس سے دشمنی پر مجبور کرتا ہے۔ ہم ہر حال میں خود بھی حق پر ڈٹے رہیں گے اور اپنے ساتھیوں میں سے کسی ایک کو بھی باطل کے جال سے بچانے کا خالص ترین جذبہ بیدار رکھ کر باطل کی ذلت کا سامان کرتے جائیں گے۔ ہر ہر امتی کو اپنا سمجھ کر اسے باطل سے دشمنی کے ہر پہلو سے آگاہ کریں گے۔ اور اسے باطل سے لڑنے کی آشنائی دے کر اسے بھی باطل سے جنگ کے ہتھیاروں سے لیس کر کے نسلوں تک باطل کی د شمنی رگوں میں اتار کر اس کے خاتمے کا بندوبست کریں گے۔
💥13۔ باطل نے کھلی دشمنی کا اعلان ازل سے ہی کر دیا کہ بندے کو بھٹکائے گا۔ خود تو اللہ کو نہیں راضی کر سکا ، اس کی بارگاہ سے دھتکارا گیا تو اب وہ چاہتا ہے کہ اس کی فوج بڑھتی جائے۔ مگر اس کے مقابل حق والوں کی فوج ہے ، ہم باطل کی اس چال کو کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اللہ کی مدد سے باطل کی فوج سے بھی امتیوں کو واپس نکال لیں گے اور وہ دیکھتا رہ جائے گا کہ یہ کیا ہو گیا۔۔۔
وہ جیسے کہتے ہیں ناں کہ دشمن کے گھر جا کے ڈاکہ ڈالنا ، ہم بھی ایسا کریں گے۔اس کے چنگل سے امتی نکال کے لے آئیں گے اور ان کو حق کی راہ پر چلنا سکھانے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ کسی حق کے راہی کی غیرتِ ایمانی نہیں برداشت کرتی کہ ایک بھی امتی باطل کی فوج میں ہو، وہ امتیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر اپنی فوج میں شامل کرنا چاہتا ہے، کہ اس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ بندے ہوں اور ہم اللہ کی مدد سے گروہ کے گروہ امتی باطل کی فوج سے واپس نکال لائیں گے اور وہ تلملاتا رہے گا ، اور ہر ہر پل اپنی بربادی ک ساتھاکیلا ہوتا چلا جائے گا انشاءاللہ۔
💥14۔ ہمارے مالک کا ہم سے اتنا پیار ہے کہ اس نے دنیا میں ہی خوش خبری سنا دی کہ یہاں اس کے حکم کے مطابق زندگی گزارو پھر دیکھو کہ آگے تمہارے لیے کیا کیا انعام ، کیا کیا نعمتیں ہیں۔ اور ہم پھر بھی ان سب نعمتوں کو بھول کر باطل کے ہاتھ آکر اللہ کی نافرمانی کریں ، اور اللہ نے جیسے کرنے کا حکم دیا ویسے نہ کریں۔۔۔
ہرگز نہیں۔۔۔۔!!
یہاں باطل کی اس چال کو سمجھ کر اس کو ایسا جواب دیں گے کہ اس کے دانت باہر آجائیں گے۔ غیرتِ ایمانی گوارہ نہیں کرتی کہ ہمارامالک حکم دے کہ ایسے کرو اور پھر یہ انعام پاﺅ اور ہم اس باطل کے جال میں آجائیں اور حکم کی اطاعت نہ کریں۔ ہمیں اس کے ساتھ دشمنی کی آگ کو اور بھڑکا کے اس سے انتقام لینا ہے اور اپنا ہر قدم مالک کے حکم کے مطابق اٹھاتے ہوئے اپنے مالک کو خوش اور راضی رکھنا ہے۔
💥15۔ باطل سے دشمنی کی کہانی ازل سے چلتی آرہی ہے، ازل میں جب اللہ نے روحوں سے اپنے رب ہونے کا عہد لیا، اس وقت شیطان نے اطاعت سے انکار کر دیا۔ اور کھلی دشمنی کا اعلان کیا وہ اب وہی بدلہ لے رہا ہے۔ وہ نہیں چاہتا ہے کہ ہم نے جو وعدہ کیا جو عہد لیا کہ صرف اللہ کو ہی رب مانیں گے، صرف اللہ کو ہی عبادت کے لائق مانیں گے ، وہ ہم پورا کر سکیں۔ اس لیے ہی ہمیں بھٹکاتا ہے۔ ہمارا ایمان ڈگمگانے کی کوشش کرتا ہے۔ دشمنی میں ہمیں نقصان کی طرف لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی احساس ہمارے اندر غیرتِ ایمانی جگاتا ہے کہ اس کے ساتھ اپنی دشمنی نبھانی ہے اور ہر لمحہ لڑنا ہے۔
💥16۔ حق اور باطل کی جنگ شروع سے ہے اور یہ ہمیشہ رہے گی۔یہ حق والوں کےلئے رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے ، کبھی اپنوں کی محبت ، کبھی مال کی صورت کبھی اولاد کی آزمائش ، کبھی رشتوں کی شکل میں ، وہ بس کوشش کرتا ہے کہ پھنسا لے کیونکہ حق والے عَلم اٹھا کے نکلتے ہیں تو اسے اپنی موت نظر آتی ہے۔ اسے منہ توڑ جواب دینا ہے اور بتانا ہے کہ تو حق کا عَلم تھامنے والے حق کے راہیوں کوبھٹکا نہیں سکے گا۔
💥17۔ باطل نے ہم سے یہ دشمنی جو پالی ہے تو کیا ہم چپ رہیں گے اور اک طرف سے یہ دشمنی چلے گی؟؟؟
ہر گز نہیں!!!
جب دنیا کی دشمنیاں ایک طرف سے نہیں چلتیں تو حق کی راہ پہ باطل سے دشمنی کیسے ایک طرف چلے گی۔ ہم اسکے ہر وار کا جواب دیں گے اور پہلے سے بھی زیادہ ڈٹ کے حق کی راہ پر اللہ کی مدد کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ باطل کبھی بھی حسینیوں کی کامیابی نہیں دیکھ سکتا۔ اسے تکلیف ہوتی ہے جب کوئی حق کاعلمبردار سامنے آتا ہے تو یہ اپنی شاطرانہ چالیں چلنا شروع کر دیتا ہے۔ حق کا علم سربلند نہیں دیکھ سکتا اسی لیے تو ایسی چالیں چلتا ہے کہ حق کا نام و نشان بھی مٹ جائے۔
اللہ کے کرم سے حق نہ مٹا ہے اور نہ مٹ سکتا ہے ، حق کا علم تو رہتی دنیا تک سر بلند ہی رہے گا ، چاہے باطل جتنی بھی کوشش کرے۔ باطل کے لئے تا قیامت تباہی ہی تباہی ہے۔ باطل کے ہتھکنڈوں اور چالوں کو ساری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔ ہمیں جو آشنائی عطا کی گئی ہے وہ دوسرے امتیوں کو بھی دے کر ان کو بھی باطل کے وار سے بچانا ہے۔ حق کے امام حضرت امام حسینؓ کا نام رہتی دنیا تک رہے گا۔ موت باطل کے حصے میں آئے گی۔ حسینیت تا قیامت زندہ رہے گی۔
ان شا ءاللہ