✒شعور باطل بیدار ہونے سے پہلے اور بعد کے احساسات کا فرق✒

⚾3- شناخت کے بعد اس سے لڑ کر شکست دیناBefore / After)

☀1۔ پہلے باطل کی شناخت ہو تو جاتی ہے مگر دل اسی پر مطمئن ہو جاتا ہے کہ واہ کمال کیا کہ پہچان لیا باطل کو...!!!
خود پرکتنی اچھی نظرتھی..۔
جہاں اطمینان آجائے وہاں خود پر نظر اور کام سست ہوتا ہے..
نہ ہی باطل سے لڑتے ہیں اور نہ مات دیتے ہیں۔
شعور باطل بیدار ہونےکے بعد باطل کو ایک ازلی دشمن کی طرح سمجھتے ہیں کہ جہاں نظر آئے کاٹ کے رکھ دیں۔
☀2۔ پہلے باطل سے لڑنے کے حوالے سے اس قدراحساس بیدار نہیں ہوتے۔ پتا ہوتا ہے کہ لڑنا ہے۔ یہ دشمن ہے لیکن کئی بار اس جذبے سے جواب نہیں دے پاتے اور اکثر ڈاﺅن ہوتے ہیں۔
شعورباطل بیدار ہونے کے بعد باطل سے دشمنی کا احساس ایسے دل کی گہرائی میں اتر جاتا ہے کہ جیسے جیسے جہاں یہ نظر آتا ہے اندر تلوار کی طرح چل پڑتا ہے۔ شدت کے ساتھ جواب دینے اور لڑنے کی جرات آجاتی ہے۔
☀3۔ پہلے باطل سے لڑنے کے ہتھیاروں سے ناواقف ہونے کی وجہ سے جنگ بہترین نہیں ہوتی۔
شعور باطل بیدار ہونے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ پاور کے ذرائع ،مثلاََ نماز قرآن، استاد سے رابطہ، دعا ، کلام وغیرہ سے مدد لے کر باطل کو شکست دی جاسکتی ہے۔
☀4۔ پہلے باطل کے مہروں کا بھی پتا نہیں ہوتا تو ان کی چال میں آکر پٹ جاتے ہیں۔
شعور باطل بیدار ہونے کے بعد باطل کے مہرے پہچان کر اس کی ہم سے ازلی دشمنی اور اسکے کرتوتوں کو جاننے کے بعد ایک امتی کی غیرت جاگتی ہے کہ کس مشن کے تحت کام کرنا ہے اور کیسے اسے شکست دے کر امتیوں کو باطل سے بچانا ہے۔