حق کی شمع
اچھا گمان


کسی بھی چیز کے برے نتیجے کے لئے ہم کیوں دماغی طور پر تیار ہیں۔ ہم اچھے گمان کیوں نہیں رکھتے ہم برے نتیجے کے لئے ہی کیوں اپنے آپ کو تیار رکھتے ہیں۔۔ برا ہو سکتا ہے یا برا ہو گا۔
اگر ہم اللہ پر یقین رکھنے والے ہیں اور ہمیں پتہ ہے کہ ایک طاقت اور قوت ہے جس کی قدرت میں تمام چیزیں ہیں اور اس کی طاقت اور قدرتوں کا عالم یہ ہے کہ وہ ہر شے پر قادر ہے۔
جب قدیر ہمارا رب ہے اور اس نے اپنے تک آنے کے دروازے بھی کھلے رکھے ہیں۔۔ اور دعا کا راستہ رکھا ہے۔ہمیں برے حالات سے بچنے کے لیے صدقہ و خیرات کا راستہ رکھا ہے۔ اس نے اپنے سامنے گڑگڑا کر دعا کرنے کا بھی راستہ بتایا ہے۔معافی طلب کرنے اور توبہ کے حوالے سے بھی راہ دکھائی ہے۔ اچھے اعمال کے بدلے میں ثواب اور بہترین جزا کا راستہ دکھایا ہے۔۔۔۔۔
تو ہم کیوں نہ اس سے اچھے کی امید رکھیں۔
جو رب یہ کہتا ہے کہ تم مجھ سے جو گمان رکھتے ہو میں تمہارے ساتھ ویسا پیش آتا ہوں۔ ہم کیوں کسی چیز کے برے نتیجے کے لیے ہی تیار رہیں۔

اگر ہم برے نتیجے کے لئے تیار رہیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارا گمان ہی اس کے بارے میں برا کرتے ہیں کہ میرے ساتھ تو برا ہونا ہے یا یہ برا ہو گا۔
ہمیں ہمیشہ اللہ سے بہترین اور اچھے گمان رکھنے ہیں۔ بہترین اور اچھا گمان اچھی امید ہوتی ہے۔

اب ہم جس سے بہترین اور اچھی امید لگا کے رکھتے ہیں تو وہ لجپال ہوتے ہیں، وہ ہماری امیدوں کو پورا کرتے ہیں۔
دنیا میں بھی دیکھا جائے تو ہم جیسے کم ظرف انسان سے بھی کوئی امید لگا کے آ بیٹھتا ہے تو ہم حتی الامکان اس کی امید پر پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور اگر ہم اس کی امید پر پورا نہیں اتر سکتے۔ تو جتنا ہم کر سکتے ہیں وہ کرتے ہیں اور اسے کہتے ہیں کہ دیکھو تم نے امید لگائی تھی لیکن میری اتنی ہی ہمت ہے، اتنی ہی وُقت ہے، اتنی ہی تمہاری مدد کر رہا ہوں۔
باقی مجھ سے نہیں ہو سکتا ہم جیسے کم ظرف انسان بھی اتنا کرتے ہیں۔ تو وہ مالک جو پروردگار رحمن و رحیم رب ہے۔ ستر ماٶں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے۔ خود سوچیں وہ کس طرح سے ہم سے پیار کرتا ہوگا اور کس طرح سے ہم سے پیش آئے گا۔ اگر ہم اس کے ساتھ بہترین گمان یعنی اچھی امید لگا کر رکھیں کہ میں اس کا بندہ ہوں اور میں جھک کے عاجزی کے ساتھ مانگتا ہوں تو وہ میرے لیے بہترین ہی کرے گا۔

اللہ ہمیں اچھا گمان رکھنے والا بنا دے آمین۔