حق کی شمع
آزمائشوں پریشانیوں میں اللہ پر یقین



ہمارا یقین اللہ پر ہی ہے۔ لیکن حالات یقین کو کمزور کر دیتے ہیں۔
ہمای آزمائش تو انہی حالات کے ذریعے سے ہے۔ ایسے تو اگر ہم کہیں ہمارا یقین اللہ پر ہے، وہ تو ہر کسی کا یقین ہے۔ اچھے حالات میں، نارمل حالات میں ایک بہترین روٹین ہر چلتے ہوئے اللہ پر یقین ہے تو وہ تو کوئی ٹیسٹ اور آزمائش نہ ہوئی۔
زندگی جو آزمائش کا گھر کہی گئی ہے یہ تو ہماری زندگی کے بدلتے بدلتے ہوئے حالات سے ہی ہماری آزمائش ہوتی ہے۔
جو زندگی میں اتار چڑھاو ہوتے ہیں اصل میں تو وہی آزمائش ہے۔
ہمارے بدلتے حالات مِیں ہمارے ایمان کی جانچ ہوتی ہے۔ ایمان کی جانچ کا مطلب ہے کہ ہمارا ایمان اس وقت کس لیول کا ہے۔ اللہ پر یقین کی حالت کیا ہے کہ میں خوشی کے عالم میں اللہ کو کتنا یاد رکھتا ہوں، جس وقت مجھ پہ مشکل پریشانی یا آزمائش آتی ہے تو اس وقت میں اللہ کو کتنا یاد رکھتا ہوں۔ اور جس وقت اللہ مجھے عطا کرتا ہے اس وقت میرے دل کی حالت اللہ کے ساتھ کیا ہوتی ہے۔ اور اگر اللہ وہ مجھ سے لے لیتا ہے جس کی وجہ سے مجھے حالات میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اس وقت اللہ کے ساتھ یقین کی کیا حالت ہوتی ہے۔۔ تو اصل میں تو یہاں بدلتے حالات ہی ہمارے ایمان کی جانچ ہوتی ہے اور ان ہی کے ذریعے ہمارے ایمان کے لیول کو چیک کیا جاتا ہے اور ہم اپنا اندازہ بھی ان ہی کے ذریعے سے لگا سکتے ہیں۔
ان حالات میں ہم اللہ کی یقین، اس کے پیار، اس کی ساری طاقتوں اور قوتوں کو کہ وہ جو بھی فیصلہ ہمارے لئے کرتا ہے وہ بہترین ہوتا ہے۔ اس کا ہر فیصلہ اپنے بندے کے لئے پیار بھرا ہے ۔ بھلائیاں لیے ہوئے اور حکمتوں بھرا ہے۔
یہ جب اللہ عطا کرتا ہے اور جب لے لیتا ہے تو ان دونوں حالتوں میں ہمارے دل کی حالت کیا ہوتی ہے۔۔۔ان دونوں بدلتی حالتوں میں جو ہمارے دل کی حالت اللہ کے یقین کی ہوتی ہے اصل میں وہ ہمارے ایمان کا لیول ہوتا ہے۔
لفظی طور پر کہنا کہ یقین اللہ پر ہے وہ صرف لفظی بات ہے اصل جانچ حالات کے الٹ پھیر سے ہے۔ میرے اللہ ہمیں اپنے ساتھ کا پختہ یقین دلوں میں اتار دے جو ہمیں ہر مشکل سے نکال لے جائے۔ آمین