حضرت شبلی ؒ کا روحانی مرتبہ

حضرت جنیدؒ شبلیؒ کے روحانی مرتبہ سے واقف تھے اور اسی لیے ان کی بڑی قدر ومنزلت کرتے تھے۔ ایک دن انھوں نے شبلیؒ کو ذوق وشوق اور اضطراب کی حالت میں دیکھ کر فرمایا، شبلیؒ! اگر تم اپنا کام حق تعالی پر چھوڑ دو تو راحت پاؤ۔ یہ سن کر شبلیؒ نے کہا، یوں تونہیں، لیکن ہاں! اگر حق تعالی میرا کام مجھ پر چھوڑ دے تو البتہ راحت پاؤں۔ یہ سن کر حضرت جنیدؒ نے فرمایا، شبلیؒ کی تلوار سے خون ٹپکتا ہے۔
ایک بار حضرت جنید ؒ نے خواب میں دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے شبلیؒ کی پیشانی پر بوسہ دیا۔ صبح ہوئی تو شبلیؒ سے خواب بیان کیا اور پوچھا، تم ایسے کون سے اعمال کیا کرتے ہو؟ انھوں نے جواب دیا، مغرب کی سنتوں کے بعد دو رکعت نفل ادا کرتا ہوں اور ان میں آیت کریمہ لقد جاء کم رسو ل من انفسکمالخ ضرور پڑھتا ہوں۔ یہ سن کر حضرت جنیدؒ نے فرمایا، بے شک یہ اسی کی برکت ہے۔
حضرت شبلیؒ نے ایک دن ایک گیلی لکڑی کو جلتے ہو ئے دیکھا، جس کے دوسرے سرے سے حسب معمول کچھ رطوبت ظاہرتھی۔
یہ دیکھتے ہی وفور جزب وجوش سے ان پر سر مستی کا عالم طاری ہو گیا اور اپنے مریدوں سے مخاطب ہو کر فرمایا
مدعیو! اگر یہ دعویٰ ہے کہ تمہارے دل آتش عشق سے لبریز ہیں اور تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو تو پھر تمہاری آنکھوں سے آنسو کیوں نہیں جاری ہوتے۔