باطل الرٹ64
باطل اورحق کا اِن پُٹ /آﺅٹ پُٹ
حق کی راہ کا سفر ذات سے آزادی کا سفر ہے۔جیسے جیسے خود کو خالص کرتے ہیں حق کا سفر آگے بڑھتا چلا جاتا ہے۔جب ہم خود بھی حق کی راہ پر چل رہے ہوں اور آگے بھی کسی کو حق کی راہ دکھانے کا فرض سر انجام دے رہے ہوں تو یہاں انتہائی محتاط رہنا ہوتا ہے کہ ہم اپنے ساتھ چلنے والے حق کے راہی کو ’حق کا ان پٹ‘ اپنے پیار ، توجہ، پاور، اپنے ساتھ اور قرب کی صورت میں دیں تو اس کے بدلے میں صرف اور صرف ’حق کا آﺅٹ پٹ‘ یعنی اس کے اندر کا مثبت بدلاﺅ ، اللہ کااحساسِ آشنائی بڑھنے ، اللہ پر یقین وغیرہ کی صورت میں ہی وصول کریں ۔اس سے کسی قسم کا ذاتی فائدہ نہ اٹھائیں ۔
باطل حق کے راہی استاد کو اس طرح سے گھیرتا ہے کہ استاد اپنے دیئے گئے ’حق کے ان پٹ‘کے بدلے میں اپنے ساتھ چلنے والے حق کے راہی شاگرد سے ذاتی فائدہ اٹھانے یا ذاتی تسکین کے چکر میں پھنس جاتا ہے۔یہ ذاتی فائدہ ضروری نہیں کہ کسی مادی یا ظاہری صورت میں ہی ہو بلکہ یہ ذاتی تسکین استاد کو حق کے راہی شاگرد سے ملنے والے پیار ، توجہ، خیال رکھنے کی صورت میں بھی ملتی ہے تو باطل اس ذاتی تسکین کے حربے کو ہتھیار بنا کر استاد کا دھیان یا فوکس اس پہلو پر نہیں رہنے دیتا کہ آیا حق کے اِن پُٹ کے بدلے میں حق کے راہی شاگرد کے اندر کسی قسم کا بدلاﺅ اللہ کے احساس ِ آشنائی کے حوالے سے بھی آ رہا ہے یا نہیں۔استاد اپنے شاگرد سے ملنے والی توجہ میں اپنی ذاتی تسکین پاتا ہے تو باطل اس کو یہ سوچنے کی طرف بھی مائل نہیں ہونے دیتا کہ اس کا ذاتی تسکین میں یوں پھنسنا حق کی راہ پہ اس کے خالص پن کے سفر کو غیرمحسوس طریقے سے متاثر کر رہا ہے اور یہ ناخالص پن اس کے سفر کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
یہاں محتاط رہیںکہ حق کا اِن پٹ دے کے صرف اور صرف حق کا آﺅٹ پٹ ہی وصول پایا جائے۔یعنی ہمارا اس حق کے راہی کے ساتھ کوئی ذاتی تعلق ایسا نہ بن جائے جس کی وجہ سے ہم اس کے ساتھ ون ٹو ون ہو کے چلنے لگیںاور اس سے حق کا آﺅٹ پٹ وصول نہ کر کے اپنے سفر کو بھی متاثر کریں اور اپنے فرض سے بھی کوتاہی برتیں جو اللہ نے ہمیں اپنے بندوں کو حق کی راہ دکھانے کی صورت میں سونپا ہے۔
یہاں ضروری ہے کہ استاد جتنا حق کا ان پٹ دے تو ساتھ ساتھ جانچتا رہے کہ اس کے بدلے میں اس کے ساتھ چلنے والا حق کا راہی حق کا آﺅٹ پٹ کس صورت میں اور کتنا دے رہا ہے۔کیا اللہ کا احساس ِ آشنائی اس کے احساس ، سوچ، عمل، معمولات اور معاملات میں اللہ کے احکام کے مطابق تبدیلی لا رہا ہے۔اگر ایسا ہو تو یہی درست ہو گا۔ دوسری صورت میں کسی قسم کا حق کا آﺅٹ پٹ وصول نہ ہونے کے باوجود استاد کا اپنے حق کے راہی کو پیار، توجہ، پاور صرف اسی لیے دیتے چلے جانا کہ ا سے حق کے راہی کا بدلے میں ملا ہوا پیار، توجہ ذاتی تسکین دے رہا ہو، ٹھیک نہیں۔کیوں کہ یہاں آزمائش حق کے علم کی سر بلندی کے مشن میں خود کو خالص رکھ کر اپنا سفر بھی آگے بڑھانا ہے اور اپنے ساتھ چلنے والوں کا بھی۔
خیال رکھنا...! کسی بھی حق کے راہی کا حق کا سفر آگے بڑھتا ہے تو باطل پیچ و تاب کھاتا حق کے راہی کو کسی نہ کسی طرح سے ذات کے جال میں پھنساتا ہے۔باطل کی اس چال کو بھی پہچان لیں اور حق کے ان پٹ کے بدلے صرف حق کا
آﺅٹ پٹ وصول کر کے باطل کے منہ پر ایسا زور دار تھپڑ رسید کریں کہ وہ خون تھوکنے پر مجبور ہو جائے اور اس کو دوبارہ جرات نہ ہو کہ وہ کسی حق کے راہی کا راستہ روکے۔