اگرکسی معاملہ کو ٹیسٹ کے طور پر لے کراس پر کام کرنے لگیں توہمیشہ یہ کام سٹیپ بائی سٹیپ کرنے کی کوشش کریں ۔لانگ جمپ نہ لگائیں ۔اپنے دل کی حالت پر نظر رکھ کے اللہ سے مدد مانگیں تا کہ آہستہ آہستہ آپ اپنی غلطی یا کوتاہی قبول کرلیں۔ جب تک ہم اپنی غلطی اور کمزوری و عیب کو قبول نہیں کر یں گے اس کا علاج نہیں کر سکتے ۔فرض کریں آپ کو پیٹ میں درد ہو تو جب تک اس کی تشخیص نہیں ہو گی کہ آپ کو درد گردہ میں ہے ،پتے میں یا معدہ میں تو اس وقت تک آپ دوائی نہیں لیں گے۔ اور لینے بھی لگیں گے تو کوئی کہے گا کہ پہلے تشخیص ہو تب ہی علاج ہو گا۔اس طرح سے اندر کی کسی بیماری یعنی کسی پوائنٹ پر کام کرنا ہو تو پہلے اسکی تشخیص کرو ۔ اورپھر کام شروع کرو ۔یوںکام کرنے سے دل کو وسعت دینے میں بھی آسانی رہے گی اور پھر بہت سی چیزیں کھل کھل کے بھی سامنے آتی جائیں گی۔ اس لیے اپنے اندر کی تبدیلی بھی ہمیشہ
سٹیپ بائی سٹیپ ٹھیک رہتی ہے۔ کیونکہ چھت پر چڑھنے کے لیے ہم چھت پر چھلانگ لگا کر کبھی نہیں پہنچ سکتے۔ صبح سے شام تک صحن میں اگر آپ چھت پر جانے کے لیے چھلانگیں لگائیں گے تو چھت پر نہیں جا سکیں گے۔ کہیں سر ٹکرائیں گے اور سر پھٹ جائے گا یا تھک ہار جائیں گے مگر چھت پر نہیں جا پائیں گے ۔لیکن اگر آپ سیڑھیوں سے چڑھیں گے تو چاہے سیڑھیوں سے 12گھنٹے بھی لگیں بالآخر آپ ایک ایک سیڑھی یعنی سٹیپ پار کر کے چھت پر پہنچ جائیں گے۔اس لیے یہاں بھی بہترین اور اعلیٰ لیول کے حصول کے لیے ایک ایک سٹیپ لینا پڑتا ہے کیونکہ ذات پر کام کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے کبھی بھی ختم نہیں ہو تی۔ آپ ایک سٹیپ لینے کے بعد اگلے سٹیپ لیتے جاﺅ گے تو بہترین طریقے سے وہ اعلیٰ لیول حاصل کر لو گے جو کہ اللہ کا بہترین پسند یدہ لیول ہے۔