رہبر و رہنما کی ذات کو اسی طرح سے مریدوں کے لیے آئینہ کیا جاتا ہے۔ رہبر و رہنما کا اپنی ذات پر کام ایسا ہو چکا ہو تا ہے کہ ان کی اپنی ذ ات مٹ چکی ہوتی ھے۔ سویہ ایک حقیقت ہے کہ رہبر و رہنما یا مرشد ایک آئینہ ہو تا ہے۔ اس میں ہر ماننے والے کو اپنا آپ نظر آتا ہے ۔ذات پر کام ہم سے عمل کی ڈیمانڈ کرتا ہے ۔یہی عمل ہمیں خالص پن کی طرف لیئے چلا جاتا ہے۔ خالص پن کے لیئے ذات کو عمل کی بھٹی میں جلانا ضروری ہے۔وہ ذات پر کام کرتے ہوئے جہاںجہاں جس جس پوائنٹ پر کام کر کے نکلیں اب آ گے لوگوں کو وہاں پر کام کروا کے نکال سکتے ہیں۔تبھی تو نفس پر کام کے استاد نہیں ہو تے کیونکہ نفس پر اتنی باریکی سے کام نہیں کیا ہوا ہو تا۔ نفس کا سارا کام عملی ہے یہ کتابوں میں نہیں ہے ۔اس کو تو لمحہ لمحہ اپنی ذات پر گزار کر ایک ایک سٹیپ کی صورت میں کر نا ہو تا ہے۔ اور ذات پر یہ کام کرنا کوئی تبھی آگے کسی کو سکھا سکتا ہے اگر کسی نے خود یہ کام کیا ہو۔یہی ذات پر کام کرنا ہمیں اللہ کی قربت کے سفر میں آگے لیئے جاتاہے۔ لیکن یہ کام کرنا سہل نہیں۔