ذات پر کام اللہ کی قربت کے سفر میں اس لیے ضروری ہے کہ ذات فانی ہے اور روح لا فانی ہے ۔جس قدر ذات گھٹتی ہے روح پر بوجھ کم ہوتا ہے اور پرواز بڑھتی ہے۔ جس روح کو ذات کے بوجھ نے دبا رکھا ہو وہ اڑان نہیں بھر سکے گی۔اڑان کے لےے بوجھ سے نجات پانا ضروری ہے اور بوجھ سے نجات ذات پر کام کے ذریعے سے ہی حاصل ہوتی ہے۔ اللہ کی قربت کا راستہ حق سچ کا راستہ ہے اور اس پر چلنے کے لےے ذات پر کام بہت ضروری ہے ۔ اللہ کا قرب پانے کے لےے دل کا کھرا اور شفاف ہونا ضروری ہے جس میں اللہ کا نور اس کے احساس آشنائی کی صورت اتر سکے۔ ذات پر کام کر کے دل کو ایسی حالت میں لایا جا سکتا ہے۔ اور جب اس طرح سے ذات پر کام ہوتو احساس آشنائی کی وجہ سے اندر کی آنکھ کھلتی ہے اور ہم اپنے اصل کو پہچانتے ہیں اور اسی اصل کی طرف لوٹ جانے کا سفر آغاز ہوتا ہے۔حق کی راہ کے سفر میں ذات پر کام اولین ڈیمانڈ ہے۔ جتنا ذات کے پردے گرتے ہیں اصل کی طرف سفر جاری و ساری رہتا ہے۔ اور دل کا آئینہ شفاف ہوتا ہے تواس میں نور اترتا جاتا ہے جو آگے کے راستہ کھولتا ہے۔اسی نور کی روشنی میں سفر کی سمت متعین ہوتی جاتی ہے اور ہم اپنے اس سفر کو آگے بڑھا پاتے ہیں۔