4
اپنے اور اپنے اللہ کے تعلق کو مضبوط کرنے کے لیے گہرائی میں جائیں۔ سطحی تعلق بنانے کا کام تو سبھی کر رہے ہیں مگر گہرائی میں اتر کر کام کوئی کم ہی کر تا ہے ۔ ہر چیز کے اندر جانے کی اس کی گہرائی میں اترنے کی جگہ ہو تی ہے ۔یہ ہم پہ منحصر ہے کہ کتنا گہرائی میں جاتے ہیں۔ اور اس گہرائی میں جانے کے لیے اللہ کے ساتھ دل سے ٹانکا لگانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔دل سے رابطہ بنانے کی ضرورت ہو تی ہے۔ اس کے ساتھ دل ہی دل میں بات کرنے کی اپنا ہر مسئلہ اسی کے سامنے پیش کرنے کی عادت ہو نی ضروری ہو تی ہے۔ ہمیں جب بھی کوئی مسئلہ پیش آ ئے ہم سب سے پہلے اللہ کے پاس لے کے جائیں۔ کوئی خوشی ہو تو بھی اس سے ہی شیئر کریں ۔ہمیں کوئی بات ایسی انوکھی نہ لگے کہ جو ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرے کہ اب یہ بات کیسے اللہ سے کی جائے۔ ہر ہر بات اسی سے ڈسکس کرو۔ اور سیدھا اسی کے پاس لے کے جاﺅ۔ اس کے ساتھ ہر وقت دل کے رابطہ میں رہو۔ اس کے ساتھ دل کا ٹانکا لگائے رہو۔ اور یہ ٹانکا لگانا اپنے معاملات میں چیک کر و کہ کیسے لگاﺅ گے ۔
مثلاََ آپ کو اگر دل ہی دل میں اللہ سے بات کرنے کی عادت ہو تو آپ کھانا بنا تے ہوئے بھی اس سے باتیں کریں گی کہ واہ اللہ... یہ تیرا ہی کمال ہے کہ مرچیں لال اور نمک سفید ہے۔ اور پھر جب کھانا بن رہا ہو تو دل ہی دل میںاس سے یوں بات کرو کہ.... تو جا نتا ہے کہ یہ گوشت وغیرہ کتنا مہنگا لیا ہے ... اب تو ہی اس کو اچھا بنوا دینا...یہ خراب ہو گیا تو یہ تو ٹھیک نہیں ہو گا۔اب یہ نہیں ہو گا کہ کھانا پکا رہے ہو تو کسی سے ادھر ادھر کی باتیں کر رہے ہو یا اپنی ہی فضول اور بے مقصد سوچوں میں الجھے ہو۔ بلکہ اس کی بجائے آپ کی باتیں اللہ کے ساتھ شروع ہو جائیں گی۔ اسی طرح سے کھا نا بناتے ہوئے اس کے ساتھ یو ں بھی دل ہی دل میں بات کروکہ دیکھ... میں باہر جا رہی ہوں چاول دم پر رکھے ہیں... میں باہر جا کے کہیں بھول ہی نہ جاﺅں مجھے یاد کروا دینا ۔ کہیں جانے کے لیے تیار ہو تے ہوئے اللہ سے ہی باتیں کرو ۔ عام طور پر یہ ہو تا ہے کہ ہماری سوچ کسی اور کے ساتھ لگی ہو تی ہے۔ تو اس سوچ کی بجائے اللہ سے دل میں بات کرو کون سے کپڑے پہنوں۔ سکول کالج یا دفتر کا کام کرتے ہوئے بھی اسی کے ساتھ دل کا ٹانکا لگا ہو۔کوئی بھی کام کر رہے ہو یا کوئی ہدف پورا کرنا ہوتو دل ہی دل میں اسی سے مدد مانگو میں کہ اب تُوہی مدد کرنا ...میں تو اس قابل نہیں کہ یہ کام ڈھنگ سے کر سکوں۔یعنی ہر معاملے میں اس سے کسی نہ کسی بات پر ٹانکا لگائے رکھو ۔ یوں ہر لمحہ آپ کا اللہ کا احساس رکھنا اور ہر بات کے لیئے اسی کی طرف جانا آپ کا اللہ کے ساتھ قربت کا تعلق استوار کر دے گا۔ یوں سمجھو کہ آپ کے ساتھ ہر وقت ہر دم ہر لمحہ ایک دوست ہے ۔اس کے سامنے آپ کو دلیل نہیں دینی پڑتی، گواہیاں نہیں دینی پڑتی، سچا نہیں ثابت ہونا اور نہ اس کے سامنے جھوٹا ثابت ہونا ہے ۔ہم سے کیسا بھی گھٹیا پن سرزد ہو گیا ہو غلط بات ہو گئی ہو تو اس وقت اس سے کہہ دیا کروکہ تُو اب ناراض نہ ہونا .....بس اس وقت لگے گا کہ جیسے وہ جا رہا ہے چھوڑ کے تو اس کو کہوکہ............ نہ جا چھوڑ کے...... مجھ سے غلطی ہو گئی ہے... مجھے پتا ہے میں بہت گھٹیاہوں... پر مجھے چھوڑ کے نہ جانا...مجھے تیرے بن آرام نہیں آئے گا۔ اس وقت لگے گا کہ جیسے بیچ میں کوئی دیوار سی آ گئی ہے فاصلہ بڑھ گیا ہے اور یہ چیز فوراََ آپ کو عاجزی میں لے جائے گی کہ... نہ جانا تُو مجھے چھوڑ کر ..........کہ تُوتو میرا دوست ہے نا ...تُو چلا جائے گا تو میرے ساتھ کوئی بات کرنے والا بھی نہیں ہو گا ...........میں کس کو اپنی باتیں بتاﺅں گی ۔اس وقت اپنی غلطی پر ندامت میں اس سے بات کر تے ہو ئے آپ کی لے ہی بدل جا تی ہے اور جب نادم ہو کے بات کروگے تو باتیں کرتے کر تے دل میں احساس ہو گا کہ جیسے وہ آ گیا ہے۔ اور اس نے کہا ہے کہ... چلو ٹھیک ہے آئندہ ایسی غلطی نہ کرنا۔ جب دل ہی دل میں اس سے بات کرتے ہوئے اندر ا س کے جواب کا احساس اترے تو دل میں ہی اس سے بات کرتے ہوئے اس سے کہو ...اب تُو مجھے طاقت دینا میں دوبارہ یہ حرکت نہ کروں ۔اب جب یہ سب نادم ہو کے کہو گے اس سے یوں بات کروگے تو پھر رابطہ دل سے بن جائے گا۔ اور یوں ہر دم ساتھ رہنے والا دوست آپ کو مل جائے گا۔ وہ جو پہلے صرف ساری کائنات کا رب اور چلانے والا لگتا تھا... اب بھی بے شک کہ وہ ویسا ہی ہے مگر اب آپ کو صرف اپنا پیار کرنے والا دوست مددگار ساتھی لگے گا جو ہروقت ساتھ ہے۔ اب جب وہ دوست لگے گا تو اس کے ساتھ پیار کا ایسا رشتہ بن جائے گا کہ آپ کو زندگی نئی لگنے لگے گی اور اس کے معنی بدل جائیں گے۔