15
اپنے اصل کی پہچان روحانیت ہے ۔ہر ایک میں روح ہے لیکن روحانیت نہیں ہے اور ہر روح بھی روحانیت کا سفر نہیں کر سکتی ہے۔ روح کا سفر دراصل خالص پن کا سفر ہے اور یہ سفر وہی کرے گا جس کو شوق اور جذبہ ہو گا۔ یہی شوق اور جذبہ آشنائی کی طرف گامزن کر تا ہے ورنہ ضروری نہیں کہ ہر روح خالص پن کی جانب جائے۔ یہ پیچھے کی جانب کا سفر ہے۔ روحانیت میں روح کا سفر آگے کی جانب نہیں ہوتا۔ ہم نے دراصل اپنے اندر ہی پیچھے کا سفر طے کر نا ہو تا ہے اور روح کے اس خالص پن کے سفر کی کوئی انتہا نہیں ہو تی کیونکہ اللہ کی قربت کے سفر میں کوئی انتہا نہیں۔ اس کی آشنائی کا کوئی اختتام نہیں اور روح کو گو کہ آشنائی پہلے سے ہی ہو تی ہے مگر احساس پر دنیا کی دھول اور گردوغبار پڑ جانے کی وجہ سے پردے دبیز ہو جا تے ہیں۔ ہم نے آشنائی کے سفر میں صرف وہ پردے ہٹانے ہو تے ہیں اور قربت میں جانا ہو تا ہے۔ اپنے اصل کی جانب پلٹنا ہو تا ہے جیسے کہ تو بہ پلٹنے کو کہا جا تا ہے۔ ہم جب اللہ کی طرف سے مخالف سمت چلنا شروع کر دیتے ہیں تو پھر وہاں سے دوبارہ اس کی جانب پلٹتے ہیں۔ تو بہ کر تے ہیں یعنی دوبارہ اپنارخ اللہ کی جانب کر لیتے ہیں۔ تو بہ کر کے جتنے قدم بڑھا تے جارہے ہو تے ہیں سفر جاری رہتا ہے جس کی کوئی انتہا نہیں۔روحانی سفر میں دنیا سے نکلنا نہیں ہو تا، دنیا سے الگ نہیں ہونا ہوتا۔ اسی دنیا میں رہتے ہوئے دنیا سے دل بچا کر رکھنا ہو تا ہے۔