17
اس سفر میں دل میں دنیا کی خواہش پید انہیں ہونے دینی ہو تی۔ ان میں دل کو فنا نہیں کرنا۔ ہر روح کی منزل اپنی لگن اور اس کے شوق کے مطابق ہو تی ہے۔ اپنی زندگی کے ہر لمحہ سے روح نے کیا کیا حاصل کیا؟ کیا کیا آشنائی پائی؟ کس قدر اپنی جان لگائی اپنے آپ کو خالص کرنے کے لیے ...؟اسی کی بنا پر روح کا سفر ازل سے ابد تک جاری رہتا ہے۔جتنا جس نے خود کو خالص کرنے کے لیے جد و جہد کی اس کا سفر اتنا ہی طے ہو گا۔ایسا نہیں ہو گا کہ ہر روح برابر کا سفر کر لے۔ اگر دنیاکی کوئی شے دل میں بس رہی ہے تو اس کے انجام یعنی فنا کے ساتھ ہی دل مردہ ہو جائے گا اور اگر دل میں اللہ ہے تو اس قائم و دائم کی وجہ سے دل بھی باقی رہے گا ۔ دل کی حفاظت اسی طرح کرتے ہیں جیسے ہم ظاہری حسن کی حفاظت کرتے ہیں۔ جب ہم توبہ کر کے اپنا بوجھ اتارتے ہیں تب ہی پلٹ سکتے ہیں اور اسی طور ہماری روح لطیف بھی ہو تی ہے اور قرب میں جا تی ہے ہر اٹھتا قدم خالص پن کی جانب جائے تو دراصل ہم دنیا کی بے شمار کثافتوں کو دھوتے جا ر ہے ہو تے ہیں اور روح لطیف ہو کر قرب کی منازل طے کر تی ہے۔