5
عشق عاشق کو توڑ کے اپنا آپ منواتا ہے کہ عاشق کا وجود تک اس کی مرضی کا نہ رہے ۔ معشوق چاہے تو عاشق کتا بن جائے اور وہ چاہے تو بندہ۔ یونہی تو عاشق کو کنجر بن جانا پڑتا ہے۔ عشق میں اکٹر نہیں ہے ۔ عشق عاشق کو ٹوٹا دیکھنا چاہتا ہے... عشق عاشق کو جلتے دیکھنا چاہتا ہے.... عاشق معشوق کے سامنے ہی کتا نہیں بنے گا بلکہ عاشق کو اس کے سامنے بھی کتا بن جانا ہو گا جسے معشوق نے چاھا۔ کیونکہ جب کتا بن گیا تو پھر کتے کی کیا مرضی.... جو آئے اسے ٹھوکر مار کے چلا جائے تو یہ اف نہ کرے۔ جہاں جہاں معشوق چاہے.... معشوق جس کے سامنے چاہے... عاشق اسی کے سامنے کتا بن جاتا ہے۔