10
عاشق نے ماہی میں خود کو فنا کرنا ہوتا ہے۔ ماہی عاشق میں فنا نہیں ہوتا۔ عاشق نے اپنا آپ دینا ہوتا ہے فنا کرنا ہوتا ہے۔ اور ایسے ہی کہتے بھی ہیں کہ میں ماہی میں گم ہو جاﺅں ....یہ نہیں کہ ماہی مجھ میں گم ہوں۔ اگر عاشق عشق کی اعلیٰ منزل پر ہو تو بھی پہلے وہ یہ کہتا ہے کہ.... ”میں ماہی دی تے ماہی میرا“۔ اور بعد میں ماہی کے اپنا لینے کا احساس ہو۔ اس میں بھی کبھی نہ کہو کہ... ”ماہی میرا ہو گیا“۔ پہلے اپنا آپ لٹانے اور دینے کا احساس اندر ہو۔ ماہی کو اعلیٰ درجہ دینا ہے۔ ہمیشہ ہر احساس میں ہر بات میں اندر یہ ہو کہ ماہی کا کرم اور مہربانی ہے کہ انہوں نے عطا فرمائی اور قبول کر لیا۔ اس لےے عاشق نے اپنا آپ فنا کر نا ہوتا ہے۔ اور اسی لےے یہ فنا ایک طرفہ ہو گی یعنی عاشق فنا ہو گا۔ جو جتنا اپنا آپ دیتا جائے معشوق اتنا اسے اپناتا جائے گا۔ یہ خود کا ر نظام ہے آپ اپنا دو اور دوسری طرف سے معشوق لو۔ خود کو پیش کرنے یعنی اپنا آپ دینے میں خالص پن ہو کہ ”تیرا ہو کے مراں“.... ہم فنا
ہو نا چاہتے ہیں...اور فنا تو مرنا ہے.... اب جب کسی کے ہو جائےں گے تب ہی اس کے ہو کے مریں گے۔ اگر کسی کا ہو کے جئیں گے نہیں تو بھلا اس کا ہو کے مریں گے کیسے اس لیے عاشق وہ ہے جو ”کسی کا ہو کے جیئے“ اور پھر کسی کا ہو کے مرے

۔ جو کسی کا ہو کے جیا کسی کا ہو کے مرا... وہ ہی فنا پائے گا۔