15
! عشق تو جرم ہی ہو گیا
عاشق عشق کی لمیاں راہواں گر تے پڑتے چلا جا رہا ہوتا ہے۔ پر عشق کے یہ پینڈے اوکھے سے اوکھے اور راہواں لمیاں سے لمیاں ہو تی جا تی ہیں۔
پھر ایک مقام ایسا آ تا ہے کہ عاشق دردسہتے سہتے اور چپ رہتے رہتے بے حال و بے اختیار کہہ اٹھتا ہے۔
! عشق ہی کیا ہے نا....!کوئی جرم تو نہیں کیا ....!