28
عاشق کے اندر جتنی وسعت ہوتی ہے ۔ و ہ معشوق سے اتنا وصول کر کے فل ہو چکا ہوتا ہے۔ لہٰذا جب جگہ نہ ہو تو وصول کرنے کی جگہ بنائی جائے۔ اور اس کے اندر پڑے ہوئے گند کو باہر نکال کے پھینکا جائے۔ اور جب جگہ خالی ہو جائے گی تو پھر سے وصول کرنے لگو گے۔ یہ ایسے ہی ہے کہ چاہے ہم کتنے ہی پیاسے ہوں۔ جب اپنی اپنی پیاس کے مطابق پانی پی لیں گے تو مزید نہیں پیا جائے گا۔ جب وہ اندر جذب ہو گا تو ہی ہم اور پی سکیں گے۔ اب معشوق کا پیار بھی ایسا ہی ہے۔ جب آگے بانٹتے رہو گے تو ملتا رہے گا۔ ایک خود کار نظام کی طرح یہ طلب پرمہیا ہوتا ہے۔ اندر کی طلب بڑھاﺅ گے تو زیادہ دیا بھی جائے گا ۔ جو جتنی قربت کی چاہ رکھے گا وہ خود راستہ نکال لے گا۔ میر ی ہر عاشق کے لیے دعا ہے کہ اسے اپنے معشوق سے وصول کرنے کے لیے راہیں کھولنے کی ہمت اور طاقت اور ایسے ادا و انداز عطا ہوں کہ اس کے معشوق حقیقی کو پسند آجائے۔
آمين