48
عشق میں عاشق کسی ایک پر کھڑا ہو جاتا ہے۔ اب یہی کافی نہیں ہے کہ عاشق شروع میں” ایک“ پر کھڑاہو کر عشق میں آگیا تو اب اس کے لیے آسانی ہو گی کہ اس نے ایک پر کھڑا ہو کردکھا دیا ۔جیسے کبھی اول آجانا اتنا مشکل نہیں جتنا کہ اپنی پہلی پوزیشن کو برقرار رکھنا مشکل اور محنت کا کام ہے۔ ایسے ہی عشق میں بھی عاشق کو ایک پر کھڑا ہو جانے کے بعد اسی ایک کو اپنے اندر سے مضبوطی سے پکڑے رکھنا ہوتا ہے۔ اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، سوتے جاگتے، کھاتے پیتے یا باتیں کرتے اپنی زندگی کی بظاہر چلتی کسی طرح کی روٹین میں بھی عاشق نے دل سے معشوق کو پکڑے رکھنا ہوتا ہے۔ یعنی ہر دھڑکن میں یاد معشوق دھڑکے۔ اور اگر کسی لمحے دل محو خیالیار..ےا.. محو تصور یار سے غافل ہو تو خود کو تب تک معاف نہ کرے جب تک دل پر چھری چلا کر کچھ الگ سے ایسا خاص نہ کر لے جسے کرنا عام حالات میں بہت مشکل لگتا ہو ۔د ل کا ایک سے غافل ہونا عشق میں کسی بھی عاشق کے لیے جرم عظیم سمجھاجاتا ہے۔ اورعاشق اس جرم کی سزا خود ہی اپنے آپ کو دیتا ہے۔ کیونکہ عشق کا دارومدار ہی دل پر ہے۔ اور اگر دل ہی غافل ہوجائے تووہی بات ہوئی ناں کہ جو دم غافل سو دم کافر۔ایک دم کی غفلت ہوئی تو سمجھو کہ وہ دم انکاری تھا کہ میں عاشق ہوں اور میرے دل میں معشوق دھڑکن بن کر دھڑکتا ہے۔ اور اگر میں کہوں تو غافل دھڑکن کے بعد خود کو عاشق نہ کہنا۔ عشق کا کلمہ پڑھ کر دوبارہ عاشق بننا ہو گا ۔