ہراول دستہ 1کرنے اور کرانے کا مقصد
اس ٹریننگ کا مقصد کسی بھی حق کے راہی کو ایسے نایاب اور انمول ہیرے کے طور پر تراشنا ہے جس کے نہ صرف ظاہر ی عمل اللہ اور پیارے آقا ئے دو جہاں ﷺ کے احکامات کے تابع ہوں بلکہ باطنی حالت بھی انتہائی پسندیدہ ہو جائے۔یہ ظاہری عمل منافقت اور ریاکاری سے پاک ہو کر اس کی باطنی حالت کا آئینہ دار ہو اوراس کا اللہ کے ساتھ خالص اور سچا محبت کا تعلق بنا رہے ۔اوروہ اندر اس قوت ایمانی کی وجہ سے زندگی کے ہر طرح کے معمولات اور معاملات کی آزمائشوں میں صرف اللہ اور پیارے آقائے دوجہاںﷺ کی رضا اور خوشی کو مقدم رکھ سکے ۔اس ٹریننگ کے دورا ن ٹریننگ کرنے والے کو مختلف مراحل سے گزرنا ہوتا ہے ۔ ہر مرحلے کا ایک بیسٹ لیول ہوتا ہے جسے حاصل کرنے کے لیے ٹریننگ کرنے والے کو دعا کی پاور اور ٹپس د ی جاتی ہیں۔ اس دوران ٹریننگ کرنے والے کومسلسل اپنے جذبے اور شوق کو جوان رکھنا ہوتا ہے تب ہی اللہ کی آشنائی اور قربت کی منزل تک جانے کی راہ آسان ہو تی ہے ۔ ٹریننگ کرنے والے حق کے راہی کا ہر دم جوان جذبہ اور شوق ہی اس کو اللہ کی قربت اور آشنائی کے اس سفر میں آگے لے جانے میںاس کا مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
نوٹ:
سلسلہ میں شامل حق کے راہی استاد کے ساتھ براہ راست یا آن لائن رابطہ میں رہتے ہیں تاکہ لمحہ لمحہ رہنمائی کی کوشش کو ممکن بنایا جا سکے ۔ہراول دستہ 1 کے تمام مراحل کو بھی حق کے راہی اپنے اپنے استاد کے ساتھ آن لائن یا براہ راست رابطہ میں رہ کر مکمل کرتے ہیں۔
یہاں اسی حوالے سے ٹریننگ کے متعلق ہدایات دی گئی ہیں۔ قارئین میں سے کوئی بھی شوق رکھنے والا اگر چاہے تو اس ٹریننگ کے بتائے گئے مختلف مراحل کو پڑھ اور سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کر کے اللہ کے احساس ِآشنائی کی راہ پر قدم آگے بڑھا سکتا ہے۔
1۔ جو کوئی بھی اپنی مرضی ، خوشی، اور شوق سے یہ ٹریننگ کرنا چاہے تو اسے ہی ٹریننگ کروائی جاتی ہے۔
2۔ ٹریننگ کرنے والے کا ذات پہ کام کرنے کا شوق ہونا بہت ضروری ہے۔
3۔ ٹریننگ کرنے والے نے کسی قرانی سورت کا 21دن کا کورس اور دعائیں کروائی ہوں اور اس دوران اللہ کی تین صفات سمیع ،بصیر اور دل کا حال جاننے والا، کا احساس دل میں اترا ہوا ہو تو اس کے لیئے یہ ٹریننگ آسان ہو گی۔
4۔ ٹریننگ کرنے والوں کوہراول دستے کا تعارفی میسج (آن لائن)بھیجنے کے بعد اور سٹیپ 1شروع کرنے سے پہلے پاور کی تین دعائیں کروانا ضروری ہے۔
۔ ہراول دستہ کا تعارف کرانے کے بعد اور سٹیپ 1شروع کرنے سے پہلے استاد نے ٹریننگ کرنے والے کو روزانہ پانچ وقت نماز اورروزانہ کم از کم ایک وقت تلاوت قران پاک کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے رکھنے کی اہمیت کا احساس دلائے رکھنا ہے اور اس میں اپنے ساتھ رہنے کا یقین دلانا ہوتا ہے کہ استاد ان کو ہر طرح سے ضرور گائیڈ کرتے رہیں گے اور ہر ممکن طور پر نماز کی باقاعدگی اور تلاوت قرآن پاک کو اس کے معمول کا لازمی حصہ بنانے میں مدد کریںگے ۔
(کوئی بھی اگر اپنے طور پر بھی اس ٹریننگ کو کرنا چاہے تو وہ بھی نماز کی پابندی اور تلاوتِ قرآن پاک کو اپنا معمول لازمی بنائے)
6۔ اس ٹریننگ میں خیال رکھنا ہے کہ یہ اللہ کے احساس آشنائی کے حوالے سے کرائی جا رہی ہے۔ ٹریننگ کرتے ہوئے کہیں بھی کسی بھی مرحلے میں پیارے آقائے دوجہاں ﷺ کی سنت مبارکہ کے حوالے سے اپنی غلطیوں کو استاد کے ساتھ شیئر نہیں کرنا اور نہ ہی نماز چھوٹ جانے اور قضاءہو جانے والی غلطی کو کسی مرحلہ میں شیئر کرنا ہے۔ اللہ کی آشنائی ہراول دستہ 1میںکروائی جاتی ہے ۔جب کہ hd2میں پیارے آقائے دوجہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی سنت مبارکہ کے حوالے سے ٹریننگ کروائی جاتی ہے۔ اس لئے اس ٹریننگ میں صرف اللہ کے احساس کے حوالے سے ہی محدود رہنا ہے ۔
7۔ یہ ٹریننگ ہمارے اندر اللہ کی آشنائی کو پرت در پرت کھولنے اور تربیت پانے کی چاہت میں ایک قدم اور بڑھانے کی کوشش ہے۔ اس لیے اس تربیت کے دوران ہر ممکن طور پر خود کوغلطیوں ، کوتاہیوں، اور خطاﺅں سے بچانے کی کوشش کرنی ہے۔ ہم باہر سے خود کو بچائیں گے تو ہی ہماری ساری پاور اندر کے در کھولنے کے کام آئے گی۔ ورنہ باہر کی منفی سوچ سے نہ بچ سکیں گے تو ساری پاور وہیں ضائع ہو جائے گی ۔اس طرح ہم اس ٹریننگ کو اچھی طرح سے کر کے فائدہ حاصل نہ کر سکیں گے ۔
8۔ اس ٹریننگ کے دوران روزانہ کی تلاوتِ قرآن پاک اور نماز کی روٹین کو باقاعدہ بنانے کی کوشش کرنی ہے کیونکہ یہ ٹریننگ ایک مکمل ضابطہ حیات سکھاتی اور اللہ کے احساسات کے حوالے سے دل کو طاقت عطا کرتی ہے ۔لہذا کوشش کرنی ہے کہ کوئی نماز نہ چھوٹے اور نہ ہی کوئی قضا ہو۔ نماز دین کا ستون ہے اور اللہ کی جانب قدم بڑھانے کے لیے بنیاد کا کام کرتی ہے ۔اب جتنی گہری اور مضبوط بنیاد ہو گی اتنی اونچی عمارت قائم ہو سکے گی۔ اس لیے اس کو پہلے قدم اور پہلی سیڑھی کی طرح لینا ہے۔ اس سفر میں نماز کی باقاعدگی پر قدم جمائے بنا آگے جانا ممکن نہیں۔
9۔ یہ ٹریننگ کسی بھی حق کے راہی کا اللہ کی قربت کا سفرآگے بڑھاتی ہے۔ اس لئے اس کو مکمل کرنے میں ہمارے معمولات اور معاملات کے حوالے سے باطل رکاوٹیں ڈالتا ہے تا کہ ہم اللہ کی آشنائی اور قربت کا سفر کسی بھی وجہ سے چھوڑ دیں لہذٰا ٹریننگ کرنے والے نے اس بات کا خیال رکھنا ہے۔ اور کسی بھی طرح خود کو بچا کے ہر طرح کے حالات میں پوری قوت اور جذبے سے اس ٹریننگ کومکمل کرنے کی کوشش کرنی ہوتی ہے ۔
١٠ ٹریننگ کے شروع میں جیسا کہ پاور کی تین دعائیں کرانی ہوتی ہیں۔ اسی طرح ہر مرحلے میں کم از کم پانچ پاور کی دعائیں کرانی ہوتی ہیں تا کہ اندر کے در بھی آسانی سے کھل جائیں اور باہر کی منفی سوچوں سے لڑنے میں پاور کام آئے ۔ ساتویں مرحلہ میںروزانہ کم از کم ایک یا دو معافی کی دعائیں کروانا ضروری ہوتی ہیں ۔

نوٹ:
سلسلہ میں حق کے راہی ٹریننگ کے دوران اپنے استاد کے ساتھ پاور کی دعائیں کراتے ہیں۔
یہاں اگر کوئی انفرادی طور پر خود اس ٹریننگ کے مراحل کو سمجھنا اور ان پر عمل کر کے اپنے اندر اللہ کا احساس آشنائی بیدار کرنے کا خواہاں ہو تو وہ بھی اسی طرح سے ہر مرحلے میں اللہ کے سامنے پیش ہو کر پاور کی دعا ئیں ضرور کرے یا کرائے تا کہ اس کے دل کے در کھلیں اور اللہ اس کے لیئے اپنی آشنائی پانے کی راہ آسان کرے ۔