51
جب ہم عشق کرتے ہیں تو ہم عاشق بن جاتے ہیں۔ اور عاشق صرف عاشق ہوتا ہے وہ پھر الگ سے کچھ نہیں ہوتا ۔نہ کوئی اس کا رشتہ ناطہ عشق سے الگ رہتا ہے۔ اور نہ ہی اس کے معاملات باقی لوگوں کے ساتھ عاشق بن جانے سے پہلے کی طرح سے رہتے ہیں۔ اور نہ ہی ایک عاشق کو وہ سب اس طرح دیکھنے چاہیئں کیونکہ وہ پہلے دنیاوی رشتہ میں صرف ماں باپ ، بیٹا بیٹی، شوہر بیوی، بہن بھائی یا دوست وغیرہ تھا۔پرعشق میں آکر عاشق بن جانے کے بعد اب وہ عاشق ماں یا عاشق باپ، عاشق بیٹا یا عاشق بیٹی، عاشق شوہر یا عاشق بیوی عاشق بہن یا عاشق بھائی، عاشق دوست ہے۔ اب یہ نہیں کہ ایک عاشق ہونے کی حیثیت سے عاشق نے رشتوں کی ڈیمانڈ پوری نہیں کرنی ۔بلکہ عاشق کے اپنے معشوق ،جو کہ چاہے اللہ ہے یا پیارے آقا ئے دو عالم حضرت محمد مصطفیﷺیا کوئی بھی اللہ والوں میں سے ہے ...عاشق نے ہر لمحہ، ہر رشتہ اور ہر معاملے کو ان کی پیروی میں بہترین طرح سے، انہی کے بتائے طریقے اور ان کی پسند اور ان کے معیار کے بہترین لیول پر، نہ صرف عملی طور پر بلکہ دل کے بہترین احساس کے ساتھ ادا کرناہوتا ہے۔
عشق میں آنے اور عاشق بننے سے پہلے ہر رشتہ کے ساتھ ماں باپ، بیٹا بیٹی ،بہن بھائی یا شوہر بیوی یا دوست تھے۔ اور ان رشتوں کو صرف
one2one
ہی کی نظر سے دیکھتے تھے۔ اور عاشق بن جانے کے بعد اگر کبھی کسی رشتے کو بھی صرف one2one
ہو کے دیکھیں گے تو سمجھیں کہ ہم خود کو خود ہی اپنے عشق سے الگ کر رہے تھے۔ اور خود ہی اپنے عاشق ہونے کو بھول رہے ہیں۔ یہ چیزعشق میں نقصان دہ ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ
عاشق کسی لمحے بھی خود کو کسی دوستی ،رشتے یا تعلق میں اپنے عشق سے الگ ہو کے نہ دیکھے کیونکہ عاشق کا کوئی لمحہ کوئی پل عشق سے الگ نہیں۔ اس کا ہر لمحہ عشق ہی سے جڑا ہوتا ہے۔