52
عشق میں جب بھی کوئی عاشق آتا ہے تو اسے سب سے پہلے یہی سمجھ آتی ہے کہ یہاں سب سے پہلے دل اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے معشوق کا کر دینا ہوتا ہے۔ اب جب کہ دل کی ساری سلطنت اس ”ایک “کی ہو گئی تو سمجھو کہ دل اسی ایک کے زیر اثر آگیا ناں..... اس لیے اب دل کیونکہ اس ایک ہی معشوق کے زیر اثر ہے تو اب باقی دنیا کے حالات کے اثرات کے ساتھ دل کے اپ یا ڈاﺅن ہونے کی گنجائش تو نہیں رہتی ۔ اور اگر عاشق کا دل باہر کے حالات کے اثرات لے رہا ہے تویہ بس اشارہ ہے۔ سمجھیں.عاشق کے عشق کے لیے سرخ بتی جل گئی ہے....! اس لیے اب عاشق خود اپنے عشق کے لیول کو چیک کر سکتا ہے کہ اگر عاشق کا دل اسی” ایک“ کے ساتھ اپ یا ڈاﺅن چل رہا ہے تو اس کا عشق اوراوپر جا رہا ہے۔ اور اگر دل اس ایک کے علاوہ کسی اور حالات کے زیر اثر آ کے اپ یا ڈاﺅن ہوتا ہے تو اس کا عشق ڈاﺅن جا رہا ہے ۔
عشق سارے کا سارا دل پر ہی انحصار کرتا ہے۔ اور دل کے تمام احساسات کو ہم نے بہت کم اور ذرا ذراسے احساسات کے فرق کے ساتھ الگ الگ سے سمجھنا ہوتا ہے تا کہ ان سب پر الگ الگ سے نظر رکھ کر خود کو چیک بھی کریں اور اس کے زاویے درست کرتے جائیں ۔ورنہ انہیں اتنی باریکی سے نہ سمجھا جائے تو عشق میں آگے جانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ عشق کو اگر اِدھر سے دیکھیں تو سیدھا سا کام ہے کہ بس دل کو بچاتے جائیں۔ اور اگر اُدھر سے دیکھیں تو یہ ریشم کا الجھا ہوا گولہ ہے ۔جسے دھاگہ توڑے بنا سلجھا کے لپیٹنا ہے۔ تو اب خود سوچیں...... کہ کتنی صفائی اور باریک بینی سے اس سب پر قریب سے گہری نظر جمائے اپنی پوری توجہ صرف اسی پر رکھتے ہوئے یہ کام کریں تو ہی کچھ رزلٹ نکلے گا ۔