53
عاشق جہاں دنیا کا حساس ترین انسان ہوتا ہے وہیں وہ بے حس ترین انسان بھی ہوتا ہے ۔عاشق انتہائی حساس ہوتا ہے پر صرف اپنے معشوق کے لیئے۔ اوربے حس ترین بھی ہوتا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی احساس گرمی سردی، بھوک پیاس ،کھیل کود ،خوشی غمی، خوبصورتی بد صورتی وغیرہ ا س پر اپنا اثر نہیں چھوڑتا ۔اس کااحساس معشوق کے احساس سے شروع ہو کے اسی پر ختم ہو جاتا ہے۔ سردی گرمی ، خوشی غم یا رونا ہنسنا وغیرہ ...عاشق کے سارے احساسات ایک معشوق سے وابستہ ہوتے ہیں۔ اور وہ ہر احساس میں معشوق کی قربت کامز ا لیتا ہے ۔چاہے وہ بظاہر ہنس رہا ہویا رو رہا ہو۔ سردی میں ہو یا گرمی میں، وہ معشوق کی قربت کے مزے میں ہوتا ہے۔ تو اب عاشق بے حس ہوا ناں...کہ اس کے احساس ظاہر کے موسم ،حالات اور نظروں کے ساتھ نہیں بدلتے ۔بلکہ اس کے احساس ایک معشوق کے احساس کے ساتھ بس جامد ہو چکے ہوتے ہیں۔
اور عاشق کو اگر حساس ترین کہیں تو وہ ایسے کہ عاشق چلتی ہوا ....چمکتا اور گرمی برساتا سورج ....یا ٹھنڈی چاندنی.... ہراحساس کو محسوس کرتا ہے۔ سر سبز میدانوں کی خوبصورتی ہو... یا پتھریلے پہاڑوں کی بلندیاں..... بہتے دریاﺅں کی تیزی ہو..... یا جھیل کا پر سکون گہرا پانی .....آسمان کی وسعتیں ہوں ....یا تنگ گزر گاہیں.... بادل برسات بارش... کی رم جھم ہو..... یا تپتے ہوئے دور دور پھیلے صحراﺅں کے سراب ہوں..... عاشق ان صحراﺅں کے سرابوں سمیت... ہر چیز یا ماحول اور نظارے میں سے اپنے معشوق کا احساس تلاش لیتا ہے ۔جبکہ باقی لوگ ایسے ہر نظارے کے احساسات کو کسی” ایک“ سے جوڑ نہیں سکتے۔وہ سبز ے، بارشوں اور ٹھنڈک میں خوش ہوتے ہیں اور گرمی اگلتے سورج..... پتھریلے پہاڑوں اور صحراﺅں کے سرابوں سے پریشان ہو جاتے ہیں۔
اب اپنا جائزہ لیتے رہنا .......کہ اگر ہم عاشق ہیں تو کس ماحول ،حالات اور نظاروں میں ہم معشوق کے ساتھ سے تسکین اٹھاتے ہیں ۔اور کہاں کہاں مِس کر جاتے ہیں۔جتنا مِس کر جاتے ہیں اتنا ہمارا عشق کا لیول کم ہے اور اسے فُل کرنا ہوتا ہے۔ ایسے عشق پھیلتا جائے گا اور محیط ہو جائے گا ......زمینوں، آسمانوں اور کائنات کی وسعتوں کی طرح َ.....اب عاشق کے اپنے اختیار میں ہے کہ اپنے عشق کو کتنا پھیلاتا ہے۔