61
ہر عاشق کی اپنے معشوق کے حوالے سے ایک سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے کہ.... تُو دیکھے مسکراکے..... اور ایسا لمحہ پانے کے لیے عاشق ایک ایک کر کے اپنا تن من دھن سب لٹاتا جا رہا ہوتا ہے۔ شاید اب.... شاید اب.... تُو دیکھے مسکرا کر..... عاشق یہ سب کرتے ہوئے صرف معشوق کی مسکراہٹ پا نے کی جستجو میں لگا ہوا ایسا مگن ہوتا ہے کہ اسے بھول جاتا ہے کہ اس کی کسی سوچ یا عمل پر اس کے گھر والے، دوست رشتہ دار یا ملنے ملانے والے کس نظر سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ دنیا والے اسے بیوقوف سمجھ رہے ہیں اور اسے اپنے مطلب کے لیے استعمال کر رہے ہیں یا اس کے عشق کے پاگل پن کو دیوانہ پن سمجھ رہے ہیں۔ عاشق دنیا والوں کی نظر میں چھپی ہوئی محبت یا ناراضگی سے بے نیاز بس ایک ہی جستجو میں لگا ہوتا ہے کہ کس لمحے.... ”تُودیکھے مسکرا کر“.....اس سے کسی بھی عاشق کو اس کی طلب کا بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ کتنا اور کیسے ہر لمحہ اپنے عشق میں ڈوب کر اپنے معشوق کی مسکراتی نظر کی چاہ میں جیتا اور مرتا رہتا ہے ۔