سوال 3:عشق میں اطاعت کی کیا اہمیت ہے؟
جواب۔
عشق اطاعت ہی ہے ۔ اطاعت کے بغیر عشق کیا ہی نہیں جاسکتا۔ عشق کی ابتداءبھی اطاعت ہے۔ بس ہر بات کو مانتے جانا... تبھی تو عاشق اپنی ذات سے نکلتا ہے۔ جب اطاعت کی طرف بڑھتا ہے۔ عشق کی ابتداءاطاعت سے ہوتی ہے۔ اور یہ انتہا تک لے کر جاتی ہے۔بس جو کہا جیسا کہا ...سب کرتے جاﺅ مانتے جاﺅ۔ بنا کسی سوال کے۔ یہی اطاعت ہے اور یہی عشق ہے۔ جو جتنی اطاعت کرے گاوہ اتنا ذات سے نکل کے معشوق کی طرف بڑھتا جائے گا۔ جتنا خود کو سونپتے جاﺅ گے اتنی اطاعت کرتے جاﺅگے۔اطاعت کی بہت اہمیت ہے کیونکہ جب تک ہم کسی کی نہیں مانیںگے تو اپنی ذات کی نفی کرکے ایک پر کیسے کھڑے ہونگے۔ اور ہر ہر زاویے سے اپنی ذات کی نفی کرکے ایک کی ماننا ہی عشق کہلاتا ہے۔عاشق اپنے معشوق کو مانتا ہے اور اسکی مانتا ہے۔ عاشق کا دل ہر پل معشوق کے آگے عاجزی میں جھکا رہتا اورصرف معشوق کی اطاعت میں ہوتا ہے۔ عاشق کی جتنی جتنی اپنی مرضی اپنی ذات ختم ہوتی جاتی ہے اتنا اتنا عاشق معشوق کی اطاعت میں ہوتا ہے۔جب اپنی ذات سے نکلتے ہیں تبھی دل کسی واحد کی مان سکتا ہے اور وہ واحد صرف معشوق ہے۔
عشق کی ابتداءہی ماننے سے ہے۔ ہربات، ہر فیصلہ ،ہرحکم کو بس دل سے مانتے جانایہی اطاعت ہے۔ جو حکم ہو بس اسے معشوق کی رضا ،حکم ،چاہت سمجھ کر ماننا یہی اطاعت ہے ۔ کیونکہ عاشق غلامی کرتا ہے اور اطاعت ذات سے آزادی میں مدد دیتی ہےمیں نئی بس تو۔ میری نہیں بس تیری چلے گی۔ اطاعت یعنی سر تسلیم خم کرنا معشوق کی رضا میں ہر پل راضی ہوناہے ۔ اس کی اہمیت اول و آخر ہے۔ لازمی ہے۔ عاشق نے جنبش ابرو ئے یار کو سمجھ کر چلنا ہوتا ہے اور ہر حکم بلا چوں چراں اندر سے ماننا ہوتا ہے۔
اگر کسی کا عشق ہے تو اسے اپنی مرضی نہیں معشوق کی مرضی پر چلنا ہوگا۔ اس کی نظر اپنی خواہش پر نہیں بلکہ معشوق کی پسند اور خواہش کو پورا کرنے پر رہے گی تو اطاعت لازمی کرنا ہوگی۔ اورعاشق اپنی مرضی اور خوشی سے ایسا کرتا ہے کسی مجبوری کے تحت نہیں۔ کیونکہ عشق بنا اطاعت کے معنی نہیں رکھتا۔اطاعت پہلا خالص قدم ہوتا ہے جو عاشق کی جانب سے معشوق کی طرف بڑھے۔
ایک عام انسا ن اور عاشق میں فرق ہی صرف یہ ہوتا ہے کہ عاشق اپنے معشوق کی پیروی کرتا ہے ۔ اطاعت ہی میں میںمرتی ہے۔اگر ایک عاشق اپنے معشوق کی اطاعت نہیں کرتا تو وہ اپنے عشق میں کچاہوتا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے معشوق کی مرضی پر چلنے کی بجائے اپنی مرضی کررہا ہوتا ہے۔ معشوق کی نظر پانے کے لیے عاشق کو تڑپ اور چاہت کے ساتھ ساتھ اطاعت کرنی چاہیے تاکہ وہ سفر میں آگے بڑھ سکے۔
عشق کی روح ہی معشوق کی اطاعت ہے اور جب تک معشوق کی اطاعت نہیں ہوگی عشق کے سفرمیں آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے۔عشق صرف لفظوں تک، باتوں تک، خیالات تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ عاشق کے ہر عمل سے ہر انداز سے جھلکتا ہے ۔ معشوق کی اطاعت ہی معشوق تک پہنچنے کا راستہ ہے ۔عشق میں اطاعت کی اتنی اہمیت ہے کہ ایک پل کی اطاعت سے انکار عابد و زاہد کو ابلیس بنا دیتا ہے۔ اطاعت ہی عشق میں ایمان کا پہلا قدم ہے اور بذات خود ایک منزل بھی ہے۔ جہاں عشق میں اطاعت نہیں وہاں عشق حقیقی معنوں میں وارد ہی نہیں ہوا۔