سوا ل :6عشق کو آگ سے تشبیہ کیوں دی جاتی ہے؟
جواب:
عشق وہ آگ ہے جو اپنی راہ میں آتی ہر چیز کو جلا دیتی ہے۔ اس آگ میں عاشق جل جاتا ہے.... صرف عشق خود رہتا ہے۔ عشق آگ کی طرح تیز بھڑکتا بھانبڑ ہے... نزدیک کسی کو نہ آنے دیتا ......یہ برف کی طرح منجمد نہیں ہوتا..... ہر لمحہ دہکتا ہے.... کسی پل چین نہیں۔آگ جہاں لگتی ہے... وہاں اپنے وجود کے علاوہ ہر چیز اپنی تپش سے جلا دیتی ہے... ایسے ہی عشق بھی ہے۔ آگ جہاںجلتی ہے.... وھاں بس خود ہی خود ہوتی ہے... جو بھی چیز پاس آتی ہے... اسے اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے.... چاہے چیز مہنگی ہو یا سستی۔ اسی طرح جس تن عشق لگ جائے.... وہاں بس عشق ہی رہتا ہے۔ اور جو عاشق کے پاس آتا جائے اسے بھی یہ عشق لگتا جا تا ہے۔آگ کو سکون نہیں ہے۔ عشق میںبھی تڑپ.. درد.. بے قراری لگ جاتی ہے.... اندر دل کو سکون ہی نہیںہوتا۔ عاشق کے اندر کی تڑپ اور پھڑک آگ جیسی ہی ہوتی ہے۔
عشق ایسی آگ ہے جو لگ جائے تو سب کچھ جل جاتا ہے۔ عشق کی آگ ہرمنفی چیز کو جلا دیتی ہے۔ عشق ایسے بھی آگ ہے کہ اسکی لپیٹ میں جو بھی آتا ہے جل جاتاہے۔ جس دل میں عشق کی آگ لگ جائے وہ مثلِ چراغ اوروں کو بھی جلا دیتا ہے۔آگ کی تپش جلاتی ہے ....عشق میں بھی تپش ہوتی ہے جو ذات کو جلادیتی ہے۔
آگ میں روشنی ہوتی ہے۔ عشق بھی روح کی روشنی ہے۔ روح کا نور ہے۔ اس سے قلب کے اندر اجالا پھیلتا ہے ۔ آگ جلتی ہے تو دور سے پتا چلتا ہے۔ عاشق بھی دور سے پہچانا جاتا ہے۔ چھپ نہیں سکتا۔ آگ سب جلا کر راکھ بھی کردے تو بھی چنگاریاں باقی ہوتی ہیں جس پر بوٹیاں سینکی جاتی ہیں ۔ عشق میں بھی یہی حال ہوتا ہے۔ عاشق پہلے جل جل راکھ ہوتا ہے پھر دنیا کو تن کے ماس کی بوٹیاں سینک سینک کھلاتا ہے۔ آگ کے کوئلے بنانے ہوں... بجھے بھی پڑے ہوں... اس پر پانی ڈالو بھڑک اٹھتے ہیں۔ عشق بھی ایسے ہی ہے مدھم پڑ سکتا ہے.... مرتا نہیں۔عاشق خود ہی اپنا آپ بھٹی میں ڈال کرکر آگ بھڑکا لیتا ہے۔ آگ کی بنیاد میںکھاد.. کیکر... جھاڑیاں... کانٹے... سوکھے پتے ....بہت کچھ ہوتا ہے۔ عشق کی آگ کی بنیاد میں بھی ذات کا کیکر، کانٹے جھاڑیاں، پتے ڈالنے پڑتے ہیں تو جلتی ہے۔
آگ لال سرخ دہکتی ہے اور کبھی اس کی رنگت سبزی مائل بھی ہوجاتی ہے۔ اس کو عشق کے سر خ اور سبزرنگ سے نسبت ہے۔ عشق آگ ہے۔ اس کو کبھی سکون نہیں ہوتا۔آگ آگ سے ملے تو بھڑکتی ہے ۔عاشق معشوق سے ملے تو اور آگ ہوجاتی ہے۔آگ میں تپش ہوتی ہے۔ وہ ہر وقت بھڑکتی رہتی ہے۔ عشق میںتڑپ ہوتی ہے۔ سکون نہیں ہوتا۔ آگ خود جل کر دوسروں کو روشنی دیتی ہے۔ عشق بھی عاشق کے تن من کو جلا کر دوسروں کے لیے روشنی کا باعث بنتا ہے۔ عاشق خود درد سہہ کر دوسروں پر پیار لٹاتا ہے۔
آگ میں تپش ہوتی ہے وہ نہ صرف خود جلتی ہے۔ بلکہ اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو بھی جلا دیتی ہے۔ عشق کی آگ میں بھی اتنی تپش ہوتی ہے کہ عاشق کی ذات کو جلا دیتی ہے۔ آگ ایک بارلگ جائے تو اسے لکڑیاں ڈال ڈال کر بار بار بھڑکاتے رہنا ہوتا ہے۔ اسی طرح معشوق اپنی نظر سے ایک بار تو عاشق کے دل کے اندر آگ لگا دیتا ہے ۔پھر عاشق کو اپنی ذات کو کاٹ کاٹ کے اس آگ میں ڈال کے اس کو بھڑکانا ہوتا ہے۔آگ کو قرار نہیں ہوتا۔ عشق بھی عاشق کو چین سے نہیں بیٹھنے دیتا۔آگ جب لگتی ہے تو دور سے لوگوں کو پتہ چل جاتا ہے۔ عشق بھی چھپائے نہیں چھپتا عاشق کا دل بھی جلتا رہتا ہے۔عاشق کو کسی پل قرار نہیں ہوتا۔ آگ کو بھی قرار نہیں ہوتا۔ آگ زیادہ بھڑکے تو آسمان کی طرف اٹھتی ہے۔ عشق کی آگ لگتی ہے تو اس کی لپیٹ سے کچھ نہیں بچتا۔ آتشِ عشق سب جلا دیتی ہے۔ آگ جلتی رہے تو تپش بڑھتی جاتی ہے۔ اسی طرح عشق کی آگ لگی رہے تو عشق بھی بڑھتا رہتا ہے۔ جیسے جلتی ہوئی چیز پہ بیٹھا نہیں جاتا اسی طرح عشق والے بھی نہیں بیٹھ سکتے۔ جب جلتی ہے تو عاشق کچھ بھی کرنے کی لگن میں دوڑ پڑتا ہے۔ ذات اس آگ میںجلتی ہے۔
آگ سے روشنی ملتی ہے۔ عشق بھی معشوق کا عطا کردہ اندر کا نور ہے۔ آگ کو بھڑکانے کے لیے لکڑیاں ڈالنی پڑتی ہیں۔ عشق کی آگ کو بھڑکانے کے لیے اس میںخواہشات، میں، انا اور نفس جیسی چیزیں ڈالنی ہوتی ہیں۔ جلتی ہوئی آگ کی روشنی کا دور سے پتہ چلتا ہے۔ عاشق کے اندر سے عشق بھی دور سے نظر آتا ہے۔ عشق آگ سے زیادہ ڈاھڈی چیز ہے۔آگ تو کسی چیزسے بجھ بھی جاتی ہے پر عشق نہیں۔ آگ کاکام بھی جلانا....عشق کا کام بھی جلاناہے۔ آگ کسی کا لحاظ نہیں کرتی سب جلادیتی ہے۔ عشق کی آگ بھی کسی کا لحاظ نہیں کرتی سب جلا دیتی ہے۔ عشق کسی کا لحاظ نہیں کرتا۔ آگ ہر چیز راکھ کر چھوڑتی ہے اسی طرح عشق بھی راکھ کردیتا ہے۔
عشق اور آگ ساتھی.... دونوں جلیں تو کچھ نہ بچے ..... آگ بچائے راکھ..... عشق بچائے خاک...... نہ آگ کو لحاظ نہ عشق کو ...سب جلا دے..... آگ بھی نہیں سنتی... عشق بھی بہرا..... آگ تڑپائے ختم کردے.... عشق بھی تڑپائے ختم کردے.... آگ میںجو گرا وہ جلا .... عشق میں جو چلا وہ بھی جلا..... آگ جلا کے سب ایک رنگ کا کرتی.... عشق بھی جلا کر رنگ چڑھائے..... عشق ڈاھڈا..... آگ ڈاھڈی.... آگ کو بس جلنا ہے.... عشق کو بھی بس جلنا.... تڑپنا..... نہ آگ ہور جوگی..... نہ عشق ہور جوگا.....آگ میں جلنے والے کو درد ہوتا ہے .....عشق بھی درد ہے ...آگ سب جلا دیتی ہے...... عشق میں عاشق کی ذات جل جاتی ہے....عشق بھی کچھ نہیں دیکھتا ..........سب لپیٹ لیتا ہے۔ عشق کی تپش آگ سے بھی زیادہ ہے۔ اسی لیئے عشق کو آگ سے تشبیہ دی جاتی ہے۔