سوال 15: درد ملنے پر دوسروں پر نظر جانے سے خود کو کیسے بچایا جاسکتا ہے؟
جواب
درد لینا، بڑھانا اور اندر سمانا ایسے ہی ہے کہ کسی بھی معاملہ یا حالات سے آپ کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
مثلاً اگر آپ کو مرشد کے قریب رہنے کا موقع ملا ہے اور پھر وہاں سے کچھ وقت کے بعد جانے کے حالات بن رہے ہیں تو وہاں درد لیں اورچلے جائیں۔ وہاں اگر رکے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے لیے تسکین چاہ رہے ہیں۔ مگر اگر آپ نے وہاں دل پہ سے گزار کے ایک سٹیپ لیا تو یہ درد لینا ہوگا ۔اور اسکی وجہ سے دوسروں پر نظر نہ کریں کہ فلاں کی وجہ سے جانا پڑا۔اس طرح کسی کی بھی طرف سے ملی ہوئی تکلیف، پریشانی، درد کو کسی بندے کے حوالے سے نہ دیکھو۔ آپ اسی طرح دیکھو کہ آپ نے اپنے اس درد کو اپنے سفر کے لحاظ سے کیسے استعمال کرنا ہے۔ آپ اس درد کو صرف عرق کشید کرنے کے لیے استعمال کرو چاہے وہ درد کسی نے بھی دیا ہو۔جیسے کہ ہم ہمیشہ مالٹے کا بس جوس نکال کر پیتے ہیں ہم یہ نہیں دیکھتے کہ مالٹا کون سی لڑی میں تھا۔ اس لیے درد لیتے ہوئے بھی یہ نہ دیکھو کہ درد کہاں سے آیا۔ یہاں یہی دیکھیں کہ جہاں سے بھی ملا ہے بس اس کو استعمال کرنا ہے۔ وہاں ہمیں اگر اس درد کاسبب نظر آنے لگ گیا تو دل گندا ہوگا۔ اگر ہم کہیں کہ سبب پر نظر نہیں گئی اور پھر بھی دل گندا ہو رہا ہے تو یہ غلط ہوگا ۔جب نظر سبب پر جاتی ہے تو اسی کی وجہ سے ہی دل گندا ہوتا ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ معشوق کی طرف ہی دیکھ رہا تھا پھر بھی اس کا دل گند اہوا تو ان دونوں باتوں کا آپس میں تعلق نہیں بنتا کیونکہ نظر کا معشوق سے ہٹ کے ظاہری سبب پر جانا ہی دل کو گندا کرتا ہے۔