سوال 20: عاشق کا”تو ہی تو“کا احساس ھر لمحہ کیسے قائم رہے؟
جواب
جب عاشق کا دل فانی دنیا اور اس سے وابستہ ہر خواہش سے بے گانگی اختیار کرتا ہے تو ایسے میں عاشق کی نظر معشوق کی نظروںمیں ڈوبنے لگتی ہے۔ اور ہر مزہ ہرچاہت اورہر تمنا معشوق سے ہی منسوب ہوتی جاتی ہے۔ کیونکہ عشق میں عاشق دو کشتیوں میں سوار نہیں ہوتا۔ یہ عشق کی توہین ہے ۔یہ معاملہ دنیا سے اسکی خواہش، چاہتوں سے نکل کر معشوق میں مکمل فنا ہوتے جانے کا ہے۔ عاشق جب معشوق میں فنا ہونے کے لیے معشوق کی طرف رخ کرتا جاتا ہے تو اسکی تمنائیں اورخواہشیں خود بخود معشوق سے ہی وابستہ ہوجاتی ہیں۔ وہ ہر پل... تُو ہی تُو... کرتا ہے۔تیری قربت... تُو جوچاہے... تیری اک نظر... .. ہر ہر لمحہ اسی کی تمنا میں عمل کیے جاتا ہے۔ اور چاہت رکھتا ہے کہ ہر اس عمل کی توفیق ملے جو تجھ سے جا ملائے۔ ہر سانس عطار ہے تو تیرے لیے عطار ہے۔ ایسی دل کی حالت ملے ....جس سے ہر لمحہ نفس کی جنگ لڑنے کی قوت ملے ...باطل سے لڑ کر تیری قربت میں آﺅں۔ عاشق مانگتا ہے ایسی دل کی وسعت کہ جس میں... تُو سمائے۔ تو میرا دل بدل دے... ا یسی ہی خواہش جب اندر اٹھے تو قربت کا سامان کرنے کے لیے عاشق عمل کی طرف دوڑتا ہے۔ اور یہ عمل ہی اس کے دل کو دنیا کے گند سے خالی کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اور جیسے جیسے دل دنیا سے خالی ہوتا ہے معشوق سے وابستہ احساس دل میں جگہ پانے لگتے ہیں۔ اور عشق کا سفر جاری رہتا ہے۔