سوال21: عاشق کی تگ و دو معشوق کی رضا کے لیے ہوتی ہے۔ یہ کوشش منزل کے حصول میں کیسے سود مند ہوتی ہے؟
جواب
عاشق نے عشق میں جینا مرنا ہوتا ہے۔ اس کا اپنا ایک الگ جہاں ضرور ہوتا ہے مگر وہ دنیا میں ہی رہتا ہے۔ دنیا سے دل دور ہوتا ہے اور وہ دنیا کے تمام معاملات میں سے گزرتا ہے۔ اور یہی اس کے عشق کو بڑھاتا اوراسے معشوق کی قربت میں لے کر جاتا ہے۔ دنیا کے ہی معاملات کے ذریعے ذات پر کام ہوتا ہے اور خالص پن کی طرف سفر جاری رہتا ہے۔ کیونکہ جتنی تڑپ بڑھتی ہے اتنا ہی عاشق بے قرار بے چین ہوکے کوشش میں لگ جاتا ہے۔ عاشق کو ہر وہ چیز مزہ دے رہی ہوتی ہے جو اسے یار کی قربت میں لے جائے۔پھر اسے کوئی عمل مشکل نہیں لگتا۔ وہ اور سے اور کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔
عشق میں مرضیوں کو مارنے سے اندر مرتا ہے ۔اور جو جتنی شدت سے کوشش جاری رکھتا ہے اتنا چاہتوں کو جڑوں سے اکھاڑ تا جاتاہے۔ اور چاہتیں چاہے کسی بھی حوالے سے اندر موجود ہوں انہیں نکال پھینکنا ہوتا ہے۔ اوپر سے چھوٹی نظر آنے والی چاہتیں دراصل اندر گہری جڑیں رکھتی ہیں۔ ان کو اندر سے نکالنا ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ معشوق سے جڑی خواہشیں جنہیں ہم درست سمجھتے ہیں ان کو معشوق کے تابع کرنا ہوتا ہے۔ کیونکہ ہمیں چاہتوں کی غلامی نہیں کرنی بلکہ عاشق نے صرف معشوق کی غلامی کرنی ہے۔ اور جب عمل عاشق کے کردار کا حصہ بن جاتا ہے تو معشوق کے رنگ و بو معشوق سے عاشق میں آتے جاتے ہیں۔ جتناتڑپ بڑھے گی اتنی کوشش بڑھے گی۔ معاملات سنورتے جائیں گے اورمعشوق کے رنگ و بوعاشق کے عمل میں نظر آئیںگے