سوال23: عشق کے سفر میں آزمائش کیوں پیش آتی ہے؟
جواب
عشق کے سفر میں آزمائش ہمیں معشوق کے قریب کرتی ہے دور نہیں۔ اگر اس آزمائش میں خود کو معشوق کے ہاتھ میں دیں تو قربت ملتی ہے ۔ورنہ ہر ٹیسٹ میں سے ہم سبق سیکھ کر نکلتے ہیں ۔جو اگلی بار ہمیں آزمائش سے بہترین طریقے سے گزرنے میں مدد کرتا ہے۔جب کسی بھی آزمائش میں دل معشوق سے جڑا ہوتا ہے تو قدم اٹھانے کی طاقت ادھر سے ہی ملتی ہے کیونکہ ہم صرف اپنی کوشش کی بنیاد پر آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ معشوق کے ساتھ کا احساس رکھنا عاشق کو ہر آزمائش سے گزار لے جاتا ہے۔ کسی بھی آزمائش سے گزرنا خود عاشق نے ہی ہوتا ہے اور اس گزرنے کے لیئے پاور معشوق دیتے ہیں۔اسی معشوق کی طرف سے ملی ہوئی پاور کی وجہ سے عاشق کا دل کبھی ڈاﺅن نہیں ہوتا بلکہ اسے اپنی ہر غلطی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کا جذبہ عطا ہوتا ہے ۔ اور وہ سمجھ لیتا ہے کہ عشق میںہر لمحہ ہی ایک ٹیسٹ ہے ۔
ہم نے خود سے کسی بھی معاملہ کو سر پہ سوار نہیں کرلینا ہوتا۔ صرف اور صرف الرٹ رہ کر ہر لمحہ ذات سے لڑنا اور آگے بڑھنا ہوتا ہے۔ یہاں کسی بھی طرح کی پلاننگ نہیں کرنی ہوتی۔ جس طرح کا سیٹ اپ معاملہ یاٹیسٹ سامنے ہو اس میں معشوق کو ساتھ رکھتے ہوئے ان کی خوشی اور رضا کے مطابق کر نے کی کوشش کرنی ہوتی ہے۔ اپنی پہلے سے کی ہوئی پلاننگ کسی بھی معاملے میں جب پوری نہیں ہوتی تو بھی ہم ڈاﺅن ہوتے ہوتے مایوس ہونے لگتے ہیں۔ جبکہ عشق میں نہ تو پلاننگ کرنی ہے اور نہ ہی مرضی۔ اپنے آپ کو بہتر کرنے کی کوشش ضرور کریں۔ ذات کو کاٹیں کیونکہ یہ منزل تک کے سفر میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔یہاں صرف پریشان ہونے سے بھی فائدہ نہیں ہے اگر منزل کی چاہت ہو تو عمل کرو۔ اور غلطی ہو جائے تو اندر مایوسی نہ آئے بلکہ صرف یہ درد ہو کہ معشوق سے دور نہ ہو جاﺅں۔ اور یہاں پھر سے کھڑے ہوکر جذبہ سے آگے کا سفر شروع کرو ۔ اصل آزمائش تو یہی ہوتی ہے کہ ہم ہر طرح کے معاملے میں سے کس طرح معشوق کے پیار پر یقین رکھتے ہوئے گزرتے ہیں اور ان کی پیروی میں اس معاملے کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
عشق لمحہ لمحہ اپنے آپ کو خالص کرنے کا سفر ہے ۔اگر اپنے رہنما یا استا د کی طرف سے کبھی احساس دلایا جائے کہ عشق کا سفر بہت سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اور کچھ خاص بہتری نہیں نظر آرہی تو ایسے میں خیال رہے کہ نظر صرف معشوق پر ہی رہے ۔یعنی اندر یہ احساس کمزور نہ ہو کہ معشوق نے ہی پہلے بھی قبول کیا ہوا تھا۔ اور انہی کے پیار نے سنبھال بھی رکھا تھا تو اب بھی اس حال میں وہ ضرور سنبھالیں گے۔ مگر ہم نے اس احساس میں ان سے رابطہ سے نہیں ہٹ جانا کہ اب دل کی حالت ایسی نہیں کہ ان سے رابطہ کیا جاسکے۔یقین قائم رھے او ر ہر آزمائش میں اسی یقین کی پاور سے مدد لے کر اپنے سفر کوبڑھاتے چلے جانا ہے۔