سوال105: اکثر ہم ذات کے پوائنٹس میں پھنسے ہونے کے باوجود انہیں ڈسکس نہیں کرپاتے اس طرح سے ہمارا عشق کا سفر کیسے متاثر ہوتا ہے؟
جواب
ہم اکثر یہ سوچ کرمطمئن رہتے ہیںکہ ہم خود ہی پوائنٹ پکڑ کر ان پر کام کرسکتے ہیں ۔حالانکہ ایسا نہیں ہوتا ۔ہم اپنی ذات میں پھنسے ہونے کی وجہ سے دوسروں سے رہنمائی لینے سے گریز کرتے ہیں۔ استاد یا مرشد سے رابطہ کرکے ان سے یہ پوائنٹ ڈسکس نہ کرنے کی وجہ بھی یہ ہے کہ ہم اپنی عزت یعنی ذات بچاتے ہیں۔ حالانکہ یہ تو ہماری منزل تک سفر کے لیے نقصان دہ ہے کہ ہم کسی کے سامنے اپنا آپ کھول کے اس سے رہنمائی نہ لیں۔اصل میں ہم یہ ذات کا خول توڑ کر ہی ذات سے آزادی کی طرف بڑھتے ہیں۔ یعنی ہمارا حق کی راہ کا سفر آگے اسی طرح سے چلتا ہے کہ ہم اپنی ذات کے خول کو توڑیں۔ ایک بار اپنے پوائنٹس کسی کے سامنے کھول کر بیان کرکے رہنمائی لینے سے جو سکون اور اطمینان ملتا ہے اسی کی وجہ سے ہم ہمیشہ پھر آئندہ بھی ڈسکس کرکے رہنمائی لیتے ہیں اور روح کو ذات کے بوجھ سے آزاد کرتے ہیں۔ اور ہم اس خوف سے بے نیاز ہو جاتے ہیں کہ اگر کسی کے سامنے اپنے پوائنٹ ڈسکس کیے توکوئی کیا کہے گا ۔حالانکہ اگر ہم اپنی بھلائی کے لیے اپنے پوائنٹ دل سے شئیر کریں گے تو وہ مہربان اللہ جو دلوں کو بدلنے والا ہے ہمارے پوائنٹس ان کے دل سے بھلا دے گا۔ وہ ذات ہی ہے جو عزت اور ذلت دے سکے۔ وہ سچی ندامت سے مانگی ہوئی توبہ پر نہ صرف اعمال نامہ سے بلکہ فرشتوں کے اندر سے بھی ہمارے گناہ کی یاد بھلا دیتا ہے۔ وہ بھلاکیسے کسی کے دل میں ہماری غلطیوں کی یاد رہنے دے گا۔ یہ بات ہمیں اس پوائنٹ پر پھنسنے سے بچا سکتی ہے۔