سوال122:اچھا عاشق ہونے اور اچھا عاشق بننے میں کیا فرق ہے؟
جواب:
ہم اچھا عاشق ہونے کی کوشش کرتے ہیں یا صرف اچھا عاشق بن کر دکھانے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں۔ اگر اس پر غور کریں تو مختلف پہلو سامنے آئیں گے جن میں اپنی حقیقت سامنے آئے گی کہ کب کب صرف اچھا عاشق بن کر دکھانے کی کوشش کی اور کب حقیقی طور پر عاشق ہونے کی کوشش کی۔
اچھا عاشق ہونا
اچھا عاشق اپنے عشق کے جذبے، اپنی روح کی خودسپردگی اور اپنے آپ کو خالصتاََ صرف معشوق کے لیئے لٹا دینے سے خود بخود بنتا ہے۔ اس کے لیے اس کی روح مجبور ہوتی ہے۔ اچھا عاشق ہونے میں عقل کا عمل دخل کم اور جذبوں کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔
اچھا عاشق بننا
اچھا عاشق بننے میں عقل کی محنت کا عمل زیادہ ہے۔کسی بھی دوسرے عاشق کا اچھا سٹیپ ہم بھی دیکھا دیکھی کاپی کرنے لگیں تو خالص پن ختم ہوجاتا ہے۔ اس لیے وہاں معشوق کی خوشی پانے کی نیت غالب نہیں ہوتی۔ وہ سب ہم اپنے مقام مرتبے کی خواہش میں کر رہے ہوتے ہیں۔ وہاں جذبہ کا خالص پن کم ہوتا ہے۔ جبکہ عشق تو چلتا ہی دل کے احساس سے ہے۔ اور عاشق کو اسی احساس کو ہی نکھارنے کی کوشش میں لگے رہنا ہوتا ہے۔ جہاں کہیں دل کے اس احساس میں کمی ہوئی اور صرف اچھا عاشق بننے اور دکھاوے کی چاہت آئی تو وہاں بناوٹ آجائے گی۔ اور جہاںبناوٹ آئی وہاں عشق نہیں ہوگا۔
مثال1:۔
عاشق کے انداز میں معشوق کا رنگ جھلکتا ہے۔ میں نے جب خود کو چیک کیا تو اٹھنے بیٹھنے، کھانے پینے، بات چیت کے انداز، مختلف جگہوں، مختلف لوگوں کے ساتھ جدا جدا تھے۔ یعنی جب پتا ہوکہ فلاں فلاں جگہ پر تو بس دنیا داری کی ہی باتیں ہوں گی تو وہاں انداز مختلف ہوتا ہے۔ جب اپنے کسی حق کے راہی( سٹوڈنٹ) کے ساتھ بات کروں تو اور طرح کا انداز ہوتا ہے۔ اپنے استاد کے سامنے بیٹھ کر بات کرنے کا انداز بھی مختلف ہوتا ہے۔ اس حوالے سے جب اپنا جائزہ لیا تو احساس ہوا کہ مختلف ماحول میں صرف اچھا عاشق بننے کی کوشش کررہی ہوتی ہوں۔ اندر اصل میں رنگ کی کمی ہے کہ ہر جگہ اچھا عاشق ہو کر معشوق کے رنگ میں بات کروں۔
مثال2:۔
میں عاشق بہو کے طور جب معمولات اور معاملات کو بہتر کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔ تو اندر کہیں یہ ہوتا ہے کہ اس طرح سے میرا سسرال میں امیج اچھا بنا رہے گا اور عزت بھی بنی رہے گی۔ جب کہ ظاہر ی طور پر یہ قدم اس لیے اٹھا رہی ہوتی ہوں کہ یہ تو میرے عشق کی ڈیمانڈ ہے کہ معمولات اور معاملات سیٹ رکھوں۔ یہاں اچھا عاشق نظر آنے کی کوشش کرتی ہوں.... اچھی عاشق ہوتی نہیں... اسی لیے معمولات اور معاملات میں بگاڑ آجاتاہے۔