سوال126: حق کے راہی کو ہر لمحہ خودپر نظر رکھنے کے لیئے کیا گُر کام آسکتا ہے؟
جواب
اس دنیا تے ہر گل نوں بس اپنی خطا آکھ
ہم زیادہ تر معاملات میں اپنی غلطی ڈھونڈ نا ضروری نہیں سمجھتے۔ اور اگر ڈھونڈ لیں تو اپنی غلطی تسلیم کرنے کی بجائے دوسروں کو اس کا قصور وار ٹھہرادیتے ہیں جبکہ اس سفر میں نظر خود پر رکھ کے اپنی خطا تسلیم کرنی ہوتی ہے ۔ یہی ذات پر کام ہے۔ اور ذات پر کام ہی سفر کو مسلسل آگے بڑھاتا ہے۔
یہاں اس حوالے سے اپنے احساس، سوچ، عمل میں اپنی غلطی کو مختلف زاویوں سے پکڑنے اور انہیں تسلیم کرنے کے حوالے سے چند معاملات بطور نمونہ دیے جا رہے ہیں جنھیں پڑھ کر اپنا جائزہ لیا جا سکتا ہے ۔
مثال1:۔
میں اپنا تھیسس لکھنے کا کام کرر ہی تھی۔ کام کرتے ہوئے اس میں چند غلطیاں ہو گئیں۔ حالانکہ بظاہر بہت توجہ اور انہماک سے وہ کام کر رہی ہوتی ہوں۔وہیں اپنی غلطی ڈھونڈنے کی کوشش کی کہ آخر کیا گند مارا کہ یہ کام ٹھیک نہیں ہوا۔ جب ڈھونڈنے کی کوشش کی تو اپنی سوچ کی غلطی مل گئی۔ اور وہ یہ تھی کہ میں یہ سمجھ رہی تھی کہ میں کام اپنی اہلیت کی بنا پر اچھا کر سکتی ہوں۔ جبکہ یہ تو میرے مالک کا کرم ہے کہ اس نے مجھے طاقت اور توفیق دے رکھی ہے ۔میں تو بے بس اور کمزور ہوں۔ اس غلطی کی وجہ میرے اندرمیں کج وی نئی کے احساس کی کمی تھی۔ اس لیے احساس اور سوچ کی غلطی کو پکڑا اور دل سے اسے تسلیم کر کے شرمندہ ہوئی۔
مثال2:۔
آج صبح اٹھی تو ماما اس بات پر خفا تھیں کہ فون خراب پڑا ہے اور فون کے محکمے والوں کو بد دعائیں د ے رہی تھیں۔ پہلے میں نے یہ سب سنا تو وہاں میں نے ماما کے لیے چڑ سی محسوس کی۔ مگر پھر اس احساس کی غلطی کو پکڑا۔ اور فواراً ماما سے جا کر پیار سے بات کی۔ اور ان کا مسئلہ حل کرنے میں ان کی مدد کی۔ اور یہاں دل بھی سیٹ ہو گیااور چڑ بھی ختم ہوگئی۔