سوال128
ہم اپنی زندگی میں اپنے طے کردہ معیار
(Standard )
کی وجہ سے کس طرح ذات پر کام
کرتے ہوئے اپنے ہی لئے رکاوٹ پیدا کر لیتے ہیں؟
جواب
جیسے ہم خودکو دوسروں پر ظاہر کرنا چاہتے ہیں ویسے ہی ہم اپنا ایک سٹینڈرڈ یعنی معیار بنا لیتے ہیں۔ یہ سٹینڈرڈ ہمارے معشو ق کی چاہت کے مطابق ہو یا نہ ہو اس سے بالا تر ہو کے اسے ہم نے اپنی مرضی ، خواہش اور چاہت کے مطابق بنایا ہوا ہوتا ہے۔ جس میں ہم نے معشوق کی پسند سے زیادہ اپنی سہولت اور آسانی کو مد نظر رکھا ہوتا ہے ۔جبکہ عاشق کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ہر معاملے میں کسی بھی ماحول میں خود کو الگ نہ سمجھے اور خود کو معشوق کی خوشی کے مطابق ڈھال لے ۔ یہی اس کے ذات کے مختلف معیارتوڑنے میں اس کے لیے مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
عاشق کا اپنا کوئی بھی سٹینڈرڈ کسی بھی حوالے سے نہیں ہوتا۔ وہ ہر ماحول ، معمول ،معاملے کے ساتھ ڈھلتے ہوئے اپنی ذات کے مختلف سٹینڈرڈ توڑتا جاتاہے ۔یہاں مختلف معاملات میں ہمارے اپنے ذاتی پسند کے مطابق قائم کیے گئے ہمارے سٹینڈرڈ کی چند مثالیں پیش کی جا رہی ہیں۔ انہیں بغور پڑھنے سے اپنا جائزہ گہرائی میں جا کر لینے میں مدد ملے گی۔
مثال1:۔
ہمارے گھر میں جو کام والی آتی ہیں میں ان سے کھلے دل سے نہ کبھی ملتی ہوں نہ کبھی ہاتھ ملایا۔آج جب وہ آئی تو میں نے اپنابنایا ہوا یہ ذات کاسٹینڈرڈ توڑنے کے لیے چاہاکہ ان کو گلے ملوں۔ انہوں نے ہاتھ آگے بڑھا دیا تو میں نے بہت پیار سے مصافحہ کیا۔ گلے نہیں مل سکی ۔مگر ہاتھ ملانے کا انداز پہلے جیسا نہ تھا ۔یوں اپنا اس بندے سے ہاتھ ملانے سے گریز کرنے والا سٹینڈرڈ توڑا۔
مثال2:۔
میں جب کام سے گھر سے واپس جاتا ہوں تو گھر والوں کو سلام میں پہل نہیں کرتا ۔اس کے پیچھے بھی میری ذات کابنا ہو اایک سٹینڈرڈ تھا۔ جب اس کا احساس ہوا ۔وہیں اسے توڑا۔ سب سے پہلے گھر میں داخل ہوتے ہی سلام کیا۔
مثال3:۔
میں سکول میں فری پریڈ میں اپنے لیے کچن میں جا کر انڈہ بوائل کروانے کے لیے کسی ماسی کو ڈھونڈ رہی تھی ۔مگر سب کی سب مصروف تھیں۔ مجھے خیال آیا کہ خود ہی یہ کام کر لوں مگر اندر ذات کا سٹینڈرڈ آیا کہ میں تو ایک ٹیچر ہوں۔ کلاس روم کے سامنے سے دیگچی اٹھا کر گزروں گی تو کتنا عجیب لگے گاکہ ایک ٹیچر ایسے کام کرتی پھر رہی ہے۔ وہیں اپنا سٹینڈرڈ توڑا ۔اور خود ہی یہ کام کر لیا کہ اپنے ہاتھ سے کام کرنے میں کیسا عار ۔
مثال4:۔
میں سٹاف روم میں پڑے ہوئے گلاس میں پانی نہیں پیتی۔ آج جب پانی پینے لگی تو احساس تھا کہ یہ بھی میری ذات کا سٹینڈڑڈ ہے کہ میں سب کے مشترکہ استعمال والے گلاس میں پانی نہیں پینا پسند کرتی۔ آج اس سٹینڈرڈ کو توڑا اور اسی گلاس میں پانی پا لیا۔
مثال5:۔
میں یونیورسٹی سے واپس آتی ہوں تو فوراً سب کو سلام کرنے کے بعد اپنے کمرے میں چلی جاتی ہوں۔ اور سب کو یہ ظاہر کیا ہوا ہے کہ اس وقت آرام کرنا ہوتا ہے مگر درحقیت یہاں بھی ایک سٹینڈڑڈ بنایا ہوا ہے کہ مجھے سب کے درمیان میں بیٹھنا پسند نہیں ہے۔ میں اکیلے ہی اپنے کمرے میں رہوں ۔یہاں آج یہ سٹینڈرڈ پکڑا اور اس کو توڑنے کے لیے آج سب کے ساتھ یونیورسٹی سے آتے ہی وقت گزارا۔
مثال6:۔
میراایک سٹینڈڑڈ ہے کہ میں بچوں کو نہیں اٹھاتی نہ ہی ان کو پیار کرتی ہوں ۔بس دور سے ہی ان کو مسکرا کر دیکھنے پر ہی اکتفا کرتی ہوں۔ آج یہ بھی احساس ہوا کہ اس کے پیچھے میرا بنایاہواخود ساختہ سٹینڈڑڈ ہے۔ لہٰذا جب آج کچھ مہمان بچے گھر آئے تو ان کو گود میں اٹھا کر خوب پیار کیا اور اپنا یہ سٹینڈرڈ توڑا۔
مثال7:۔
آج گھر والوں کے ساتھ مارکیٹ گئی ۔میں عموماً ایسے موقع پر کسی بھی قسم کا سامان اٹھانے میں مدد نہیں کرتی ۔یہ بھی ایک سٹینڈرڈ تھا کہ اب میں سامان اٹھاتی کیا اچھی لگوں گی یا میں تو تھک جاتی ہوں۔ آج یہ سٹینڈڑڈ توڑا اور سامان اٹھانے میں مدد کی۔
مثال8:۔
میں عام طور پر کسی محفل میں گھل مل کر سب کے ساتھ وقت گزارنا پسند نہیں کرتا۔ جو جتنا پوچھے اتنا ہی جواب دیتا ہوں۔ اگر کوئی بات نہ کرے تو میں بھی پہل نہیں کرتا ۔یہ بھی ذات کا ایک معیار بنا لیا ہے کہ اگر کوئی بات نہیں کرتا تو مجھے کسی کو خود سے بات کر کے متوجہ کرنے کی کیا ضرورت پڑی ہے۔ اب احساس ہوا ہے تو اب لوگوں کے ساتھ کھل کے بات کرنے کی کوشش کر وں گاتا کہ میری ذات کا یہ سٹینڈرڈ ٹوٹ جائے۔
مثال9:۔
مجھے اپنے روز مرہ استعمال کی چیزوں میں بھی اپنے مقررہ معیار کا خیال رہتا ہے یعنی یہ کہ میری چیزیں کوئی استعمال نہ کرے۔ ان لوگوں کو کیا پتا کسی چیز کا دھیان سے استعمال کیسے ہوتا ہے۔ اسی طرح سے کپڑوں، جوتوں ، والٹ ، بیگ ان سب میں بھی خاص سٹینڈرڈ بنا رکھا ہے کہ فلاں برانڈ کے علاوہ توکچھ نہیں استعمال کرنا ہے۔ اب اس سٹینڈرڈ کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ جو اور جیسے ملے اسے استعمال کر نے میں کوئی تامل نہ ہو۔
مثال10:۔
ابھی کچھ دیر پہلے میرے بھائی نے مجھے چائے بنانے کا کہا تو میرے دل میں آیا کہ منع کر دوں۔ اور کہوں کہ یہ چائے پینے کا کونسا وقت ہے۔ ابھی کچھ دیر میں پانچ بج جائیں گے تو تب ہی چائے بناﺅں گی۔ خواہ مخواہ کی اندر ذاتی پسند موجود تھی جس کو معیار بنا کر اگلے کی مرضی کے مطابق خود کو نہ ڈھالنابھی میرا ایک سٹینڈ رڈ تھا۔ جب یہ احساس ہوا تو فوراً وہاں یہ سٹینڈرڈ جو صرف ذاتی پسند بھی مبنی تھا اسے توڑ ڈالا ۔اور بھائی کو چائے بنادی۔
مثال11:۔
آج ہمارے گھر میں کسی کی دعوت تھی ۔عام طور پر میں اپنی کام والیوں کی اس موقع پر کوئی مدد نہیں کرتی ۔بلکہ میںنے سمجھا ہوا ہے کہ یہ تو ان کی ذمہ داری انہی کی سردردی ہے۔ میں کیوں اپنا سر کھپاﺅں۔ آج میں نے محسوس کیا کہ یہ میری ذات کا ایک سٹینڈرڈ ہے اسے بھی توڑنا ضروری ہے۔ جب میں یہ نے سوچا تو فوراً اسے توڑنے کے لیے کچن میں گئی۔ سب کام والیوں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ ایک ڈش بنائی اور ساتھ ساتھ کچن کی صفائی بھی کرتی رہی ۔آخر میں جب سب تیار ہو گیا تو ان کے بنائے ہوئے کھانوں کی تعریف کی اور کھلے دل سے ان کے سلیقہ کو سرایا۔کیونکہ یہ بھی میرا ایک خود ساختہ سٹینڈڑڈ تھا کہ ان کام والیوں کے کام کو سراہنا نہیں ہے ۔کیونکہ ایسا کرنے سے وہ نخرے کرنے لگتی ہیں۔ آج اس سٹینڈرڈ کو بھی توڑ ڈالا اور ان کے کام کی تعریف کی ۔اس کے بعد ان کے ساتھ ملکر سب مہمانوں کی مہمان نوازی بھی کی۔کھانا پیش کرنے میں بھی خود مدد کی ۔جبکہ پہلے تو صرف بیٹھ کر حکم ہی جاری کرنا اپنا معیار بنا رکھا تھا۔ آج اسے بھی توڑ ڈالا۔
مثال12:۔
میں اکیڈمی سے واپس آرہا تھا تو مجھے یاد آیا کہ امی نے مجھے گھر کا کچھ سودا لانے کے لیے کہا تھا ۔میں پہلے اس طرح سے سودا لانے میں بھی چڑ محسوس کرتا تھا کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ یہ کام میرے کرنے کا نہیں ہے۔ یہاں بھی اپنا سٹینڈرڈبنا رکھا تھا کہ فلاں کام میرے کرنے کا ہے اور فلاں کام میرے کرنے کا نہیں ہے۔ آج اس کو بھی توڑا اور گھر کا سودا خرید کے گھرلے کے گیا۔
مثال13:۔
آج کھانا کھانے بیٹھی تو دیکھا کہ کھانے میں کوئی سبزی بنی ہوئی تھی۔ جب میں سبزی کو دیکھ کر کھانے کی میز سے اٹھنے لگی تو احساس ہوا کہ یہ بھی تو میرا کھانے کے بار ے میں سٹینڈرڈ ہے کہ میں تو یہ سبزی نہیں کھا سکتی ۔میں تو فلاں فلاں کھانا ہی پسند کرتی ہوں ۔ اب اس معیار کو توڑنے کے لیے ہمت پکڑی ۔اور پھر اس کے بعد وہ کھانا کھانے لگی جو اس وقت بنا ہوا تھا۔ اور یوں اپنی پسند کا میعار توڑا۔
مثال14:۔
میں نے اپنے دوستوں سے ملنا جلنا بہت کم کر دیا ہے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ان کی باتوں میں ایسا کچھ نہیں ہوتا جو مجھے پسند ہو یا میرے ذوق کے مطابق ہو۔ جب آج میرے دوست آئے تو پہلے میں ملنے سے منع کرنے لگا تھا۔ مگر پھر فوراً سوچا کہ یہ بھی تو میرامعیار ہی ہے کہ میں ان سے خود کو اعلیٰ اور الگ سمجھتا ہوں ۔اور اب اس کو توڑنا ہو گا۔ پھر اسی غرض سے ان سب سے ملا ۔اور اسی طرح سے بات چیت کی جیسے سب نارمل روٹین کی باتیں کر رہے تھے۔ اور میں جن باتوں میں پہلے حصہ لینا ایک فضول کام سمجھتا تھا۔آج ان ہلکی پھلکی باتوں میں خوشدلی سے شریک ہو کر اپنا سٹینڈرڈ توڑ دیا۔