سوال132: دنیا کے معاملات سنبھالتے ہوئے دل بہت سی چاہتوں/ خواہشوں میں پھنس جاتاہے۔ اکثر یہ سمجھ نہیں آتی کہ اب یہاں معاملہ چلانے کے لیے کسی خواہش کا اظہار کرنا درست ہے یا اس کے پیچھے ذات ہوگی، اس کا فرق کیسے سمجھا جائے؟
جواب
عاشق کے دل میں ا گر کوئی ایسی چاہت آجائے جو اس کے دل کواپنے ساتھ ضرورت سے زیادہ مگن کرے... عاشق کے لیئے وہ چاہ حرام ہے۔ کیونکہ عاشق کو دنیااور اس کی چاہتوں سے کوئی سروکار نہیں۔ لیکن ہم کمزور پڑ کرکبھی کسی چاہت میں پھنس جاتے ہیں تو کبھی کسی میں... چاہتوں کی دوڑ میں کبھی کوئی چاہت ہمیں اپنے پیچھے لگائے ہوئے ہوتی ہے... اور کبھی کسی خواہش پر مررہے ہوتے ہیں۔
عاشق کو دنیا میں رہتے ہوئے دنیاداری نبھاتی ہوتی ہے لیکن ضرورت سے زیادہ مگن نہیں ہونا ہوتا کہ دل معشوق سے غافل ہوجائے۔ ہر لمحہ دور استے سامنے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو معشوق کی طرف لے جاتا ہے۔ جس پر ہر لمحہ پوری قوت سے جان لگا کر عاشق نے بھاگنا ہوتا ہے۔ اور ایک دنیا کی فنا ہوجانے والی چاہتوں کا راستہ جو غلاظتوں سے بھر اہوتا ہے۔اس ر استے پرلے جانے کے لیے باطل کسی ایسی چاہت کوبڑھا کر سامنے ٹارگٹ کے طور پر رکھ دیتا ہے جو ہمارے اندر سر اٹھاتی ہے۔ اور ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں تو یہی چاہےئے اور اس کا حصول ہی مقصد بن جاتا ہے۔ اب جب ہم اپنا راستہ بدل کر باطل کی راہ پر چل نکلتے ہیں تو اصل میں اپنی چاہت کے پیچھے دوڑتے ہوئے اپنی بربادی کی راہ پر جا نکلتے ہیں۔ لاکھ دھوکہ دے لیں۔ خود کو دلائل دے کر اپنی چاہتوں کو جائز ثابت کرلیں۔ مگر فانی چاہتوں کی پیروی کی راہ پر معشوق کو نہ پائیں گے اور ذلیل و خوار ہونگے ۔یہاں ہم خود کو معشوق سے جدا کرجاتے ہیں۔ اندر کی ساری قوت اور سارا جذبہ ، چاہت کے پیچھے بھاگ دوڑ میں صرف ہوجاتا ہے۔
جب بھی کسی عاشق کے اندر معشوق کی قربت پانے کے علاوہ کوئی چاہت یوں اٹھے کہ وہ.... صبح شام صرف اسی ایک چاہت کے پیچھے چلے ...اس کی سوچ.... دل دماغ ....اور عمل.... صرف اسی چاہت کے پیچھے بھاگے.... اور باقی ہر شے ....اس چاہت کے حصول کی کوشش میں فراموش ہوجائے.... تو جان لو کہ..... عاشق نے معشوق سے منہ پھیر کر چاہت کو قبلہ بنا لیا ہے۔ کیونکہ عاشق کے لیے تو معشوق ہی قبلہ ہے۔ منزل ہے۔ وہ دنیا کی چاہتوں میں مگن ہو کر دنیا کے معاملات میں ضرورت سے زیادہ دل نہیں لگاتا۔ اور اسی لیے وہ کبھی دنیا کی ناکامیوں اور دکھوں کی وجہ سے مظلومیت کا شکار ہوکر روتا دھوتا نہیں ہے۔ اس کا یقین ہی یہی ہوتا ہے کہ اس کا معشوق سب بہترین کرے گا۔ اسی لیے وہ چاہت کے پیچھے نہیں معشوق کے پیچھے بھاگتا ہے۔ اگر کوئی بھی جذبہ، تڑپ، عمل، دن رات کی کوشش صرف معشوق کے لیے ہی لگ رہی ہے تو یہی سیدھی راہ پر چلتے عاشق کی نشانی ہے ۔ یہاں اندر دل میں اتری معشوق کی پاور سے ان چاہتوں سے لڑنا ہی ہمیں ان چاہتوں سے دور اور معشوق کے قربت میں لے جاتا ہے ۔