حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ اور بارگاہِ رسالت مآب صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم میں خصوصی اہمیت و فضیلت حاصل تھی۔ قرآن مجید کی تقریباً 32 آیات آپ کے متعلق ہیں جن سے آپ کی شان کا اظہار ہوتا ہے۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا کہ مجھ پر جس کسی کا احسان تھا میں نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے مگر ابوبکر کے مجھ پر وہ احسانات ہیں جن کا بدلہ اللہ تعالیٰ روز قیامت انہیں عطا فرمائے گا۔

حضوراکرم ﷺ نے فرمایا کہ
میں نے جس شخص پر اسلام پیش کیا اس نے پس وپیش سے کام لیا مگر ایک واحد ابوبکر تھے جنہوں نے میری ایک آواز پر لبیک کہا اور اسلام قبول کیا۔

ابوبکر کے مال نے مجھے جتنا نفع پہنچایا اتنا نفع مجھے کسی کے مال سے نہیں پہنچا ۔ اس پر حضرت ابوبکر صدیق نے روتے ہوئے عرض کیا " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم! میں اور میرا مال سب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کا ہے۔

میں اگر اللہ کے سوا کسی کو اپنا دوست و خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔

ایک موقع پر سرکار صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آج سے مسجد نبوی میں کھلنے والی تمام کھڑکیاں اور دروازے بند کردیئے جائیں آ‏ئندہ صرف ابوبکر کا دروازہ کھلا رکھا جائے گا۔

آپ امت پر اتنے شفیق تھے کہ ایک روز سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا "میری امت پر ان میں سب سے مہربان ابوبکر ہیں۔ "(ترمذی)۔

تم (ابوبکرصدیق) غار میں بھی میرے ساتھ رہے اور بروز قیامت حوض کوثر پر بھی میرے ہمراہ ہوگے۔ (ترمذی)۔

انبیاء کرام کے سوائے سورج کبھی ابوبکر سے بہتر آدمی پر طلوع نہیں ہوا۔

کسی قوم کے لئے بہتر نہیں کہ ان میں ابوبکر ہوں اور ان کی امامت کوئی دوسرا کرے۔

اے ابوبکر ! تم کو اللہ جل شانہ نے آتش جہنم سے آزاد کردیا ہے۔ اسی روز سے آپ کا لقب عتیق مشہور ہوگیا۔

ایک روز آپ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ! کیا کوئی شخص ایسا بھی ہے جس کوبروز قیامت جنت کے تمام دروازوں سے بلایا جائے گا ؟ " ، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا " ہاں ابوبکر ! مجھے امید ہے کہ تم انہی لوگوں میں سے ہو" (بخاری)۔

سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
نے ایک روز ارشاد فرمایا " ہم نے ہر شخص کے احسان کا بدلہ چکا دیا مگر ابوبکر کے احسانات ایسے ہیں کہ ان کا بدلہ اللہ جل شانہ ہی عطا فرمائے گا"۔

آپ کو یہ اعزاز بھی تنہا حاصل ہے کہ آپ کی مسلسل چار نسلوں کو شرف صحابیت حاصل ہوا۔ آپ کے والد گرامی حضرت ابی قحافہ آپ خود ، آپ کے صاحبزادے عبدالرحمن اور پوتے ابو عتیق محمد بھی شرف صحابیت سے مشرف ہوئے۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ساری زندگی آپ پر کسی دوسرے کو فضیلت نہیں دی۔