ذات کاخول
ذات کا ایک خول ہوتا ہے۔ اس خول کے اندر بہت ساری چیزوں کو چھپایا ہوتا ہے جو ہم کہیں پر بھی شئیر نہیں کرتے۔ اہم بات یہ ہے کہ اپنے ذات کے خول کو ، ذات پہ پڑے ہوئے گند کو سامنے رکھتے ہوئے، انکو ایڈمٹ کرکے کہی پر بھی انکے لیے گائیڈنس نہیں لی ہوئی ہوتی۔ ہم نے جو ایک ذات اپنی بنائی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کے اندر ہم نے اس انڈے کی طرح ایک خول بنا رکھا ہوا ہوتا ہے۔ اور اس میں جیسے یہ ذات کا چوزہ پل رہا ہوتا ہے۔ ایسی ہماری بہت ذات کےچوزے پل رہے ہوتے ہیں۔ اور وہ جب چاہے ہماری زندگی کے معاملات میں سامنے آتے ہیں، ہم اس کو توڑ کر باہر نکلنے کے بجائے ،اس کو ایک اور کور دے کے مضبوط کر دیتے ہیں۔ جس معاملے میں ہم اپنی ذات کو شیئر کرکے، اس میں اپنا ویئو بدل کے ، اور گائیڈنس لے کر آگے نہیں چلاتے۔ اب ایسے سمجھیں ہم نے جو جو بات اندر دبائی ہوئی ہے ، ہم نے ہر بات میں اس کے اوپر ایک اور تہہ لگا دی ہوتی ہے۔ جس میں ہمارا خول اور مضبوط ہوتا ہے اور اس کے لئے ہمیں زیادہ پاور کی ضرورت پڑتی ہے مثال کے طور پر کوئی ایک حق کا راہی ہے اور وہ ، مطلب مرشد کے ساتھ ، اپنے استاد کے ساتھ ، اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ، اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ ، سب کے ساتھ وہ بہت اچھا رویہ رکھتی ہے ، وہ خاوند کے ساتھ بھی بہت اچھا رویہ رکھ رہی ہے ، وہ کہتی ہے مجھے بچوں کے ساتھ بھی کوئی ایشو نہیں ہے میرا وہاں پر بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے ، بھابھی بھی ٹھیک ہے ، ابو بھی ٹھیک ہیں، بہن بھی ٹھیک ہے، فلاں رشتہ بھی ٹھیک ہے ، اب اس کو سب اپنے اردگرد ٹھیک لگ رہا ہے ۔ اور وہ کہیں بھی ، کسی ایک جگہ پر بھی وہ ان رشتوں سے اپنی کوئی بھی ڈیمانڈ ، کوئی بھی ایکسپکٹیشنز کہیں پر بھی نہیں بتاتی۔ اس کو اگر خاوند سے کوئی ایشو ہے وہ اپنی ماں کے ساتھ ،بہن کے ساتھ ، بھائی کے ساتھ ، کسی کے ساتھ بھی اپنے معاملے کو شیئر کرے گی ۔ تو وہ بات اپنے استاد کے ساتھ ، مرشد کے ساتھ ، رہبر رہنما کے ساتھ ، کسی اور کے حق کے راہی کے ساتھ اب گائیڈنس لیتے ہو اور اپنا پوائنٹ شئیر کرتے ہو ، کہ مجھے اپنے شوہر سے یہ ایشو آ رہا ہے وہ جب میرے ساتھ ایسے کہتا ہے تو میرے اندر تو چیں چیں ہوتی ہے۔ میرے اندر شور مچتا ہے۔ مجھے اس چیز سے برا لگتا ہے۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی میں یہاں پر کیا کروں میرا دل کرتا ہے میں اس کو چار سناؤں۔ اب یہ نارمل بات ہے ہمارے اندر یہ چیزیں آتی ہیں اب وہ شیر کرے گا تو تب اس کو پتہ چلے گا کہ یہاں پر تم نے راضی بہ راضی رہنا ہے۔ یہاں پر خاوند کو اب پتہ چلے گا یہ حق بات ہے اور یہ تم نے کرنی ہے۔ اب جب آپ شیئر کرو گے۔ کہ اندر کیا تھا ، میرے اندر کیا کیا گند مچا رہا ہے ، کیا کیا چیزیں اچھلیں ۔ اب ہم بتائیں گے کی یہاں پر تمہارا رائٹ ہے۔ یہاں پر تم اسے پیار سے کہو کہ تمہیں خرچہ دیا کریں۔ تمہیں گالی نہ دیں ۔ تمہیں مارے نہ۔ تمہیں ایسے نہ کرے ۔ اور یہاں یہاں تمہاری ذات آتی ہے کہ تمہارا خاوند تمہاری تعریفیں کیوں نہیں کرتا ، تم اس کے لئے اتنی محنت کرتی ہو تمہیں اس کا صلہ اس طرح نہیں دیتا۔ تو ہم اس کو ٹریک دیں گے صلہ تو اللہ‎ نے دینا ہے۔ اب یہاں پر جو میں آپ سب کو پوائینٹ دینا چاہ رہی ہوں۔ آپ سب لوگ ماشااللہ مشن ورکر ہیں۔ بہت سے لوگ ہیں جو اس میں عشق کا سفر کر رہے ہیں۔ آپ لوگوں کا اپنے خول سے نکلا ہوا ہونا بہت ضروری ہے۔آپ لوگ خود سیکھو گے خول سے نکلنا ، تو آپ کسی کو نکال سکو گے۔ اب خود نہیں نکل سکو گے تو آپ کسی کو بھی خول سے نکال نہیں سکتے۔ اب یہاں پر خول کو کھولتے ہوئے ، تہہ در تہہ اپنے اندر گھستے جایا کرو۔ اپنے ہی کہ میرے اندر کیا کیا کچھ پڑھا ہوا ہے۔ مجھے کن کن چیزوں سے پرابلم ہے۔ مجھے ماضی میں کیا کیا مزید ایشو آتا تھا اب کیا ہے۔ آپ لوگ جب حق کی راہ پر چل رہے ہوتے ہیں آپ ایک دوسرے میں بھی پھنستے ہیں۔ آپ استاد میں بھی پھنستے ہیں مرشد میں بھی،: کسی سیٹ اپ میں پھنستے ہیں ، ورکنگ کے طریقہ کار سے کبھی پھنسو گے کبھی اوور برڈن فیل کرو گے ، کبھی کوئی پوائنٹ، کبھی دل چاہے گا میں تو رابطہ نہیں کرتی، مجھے کونسا رسپانس ملنا ہے، مجھے تو میری غلطی بتا دی جائے گی ، مجھے ایسے ایسے کہا جائے گا۔ بہت ساری چیزیں ہیں جو ہمارے اندر ہوتی ہیں۔ آپ لوگ جتنا اپنی گہرائیوں میں گھستے جاؤ گے ۔ آپ کو اپنے لوہے جیسے مضبوط خول ملیں گے۔ آپ لوگ صرف مدد مانگ کر گھس کر دیکھو آپ کو اتنے مضبوط خول ملیں گے اتنی ڈارونی شکل والے ملیں گے کہ وہ آپ کو کہیں گے میرے قریب مت آنا۔ آپ کو ڈرائیں گے وہ مجھے کھولا تو تو بالکل ختم ہو جائے گی۔ تیرے پاس کچھ بھی نہیں بچے گا۔ وہ آپ کو اتنا خوبصورت لپٹے ہوئے نظر آئیں گے کہ آپ کہیں گے یہ تو پھولوں کا گلدستہ پڑا ہے ان پھولوں میں چاہے ہزاروں کانٹے ہوں ، کئی سو کانٹے ہوں، کتنی ہی تعداد میں کانٹے پڑے ہونگے۔جب آپ ایک ایک کانٹے کو چنو گے۔ آپ کہ اپنے ہاتھ زخمی ہونگے لیکن یہ سب ذات خول ہیں۔ آپ سب لوگوں کو میں یہ ٹپ دے رہی ہوں کہ آپ لوگ کے اپنے بھی میرے بھی بہت سے خول ہونگے۔ ہم نے مسلسل توڑتے رہنا ہوتا ہے۔ یہ خول ایسے ہوتے ہیں جو مطلب خود ہی بہت جلدی بڑھ جاتے ہیں۔ ایسے نہیں ہے کے ایک بار خول توڑا پھر تو بنے گا نہیں۔ مسلہ جب ہوتا ہے جب ہمارے پرانے خول پڑے ہوتے ہیں اور وہ اتنے مضبوط ہوئے پڑے ہوتے ہیں اور ہماری بہت ساری ذات قید ہوئی ہوئی ہوتی ہے۔ آپ نے وہاں سے اپنے آپ کو آزاد کروانا۔ آپ ایسے محسوس کرو خود کو آزادی کی طرف لے کر جانا ہے۔ ہم اس خول سے نکل کے بہت کچھ دیکھیں گے اس خول میں وہ ہمیں جو چاہتا ہے وہ دکھاتا ہے۔ ہمیں جس کو جیسا چاہتا ہے ویسا دکھاتا ہے آپ اسکو بریک کرنا ہے۔